Thursday, September 27, 2018

تشخيص امراض وعلامات 39

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔۔قسط نمبر 39۔۔۔
آج ھم تشریح کرین گے مرکب نبضون کی اقسام پہ
سب سے پہلے قسم نبض عظیم سے شروع کرتے ھین
عظیم نبض۔۔
یہ ایسی نبض ھوتی ھے جو طویل بھی ھو عریض بھی ھو اور شرف مین بھی زیادہ ھو جسم مین قوت حرارت اور رطوبت کی کثرت پہ دلالت کرتی ھو اسے طب قدیم مین طویل نبض کہا گیا ھے آپ کو یاد ھے نا مین نے پچھلی اقساط مین طویل عریض اور مشرف کی تشریح اور بحث کر چکا ھو اب ان باتون کو ذھن مین رکھین گے تو آپ کو علم ھو گا اس نبض کا نام ھی غلط تجویز کیا گیا ھے کیون؟؟؟
اب اس کیون کا جواب یہ ھے کہ ھم پہلے پڑھ چکے ھین کہ طویل نبض اس کو کہتے ھین جو طبعی حالت سے زیادہ لمبی ھو یعنی یہ نبض معتدل شخص کی نبض کی نسبت زیادہ لمبی ھوتی ھے اور یہ نبض حس اور حرارت کی زیادتی کا اظہار کرتی ھے اب آپ کی آسانی کے لئے کچھ جدید نظریہ کے مطابق بتاۓ دیتا ھون دوستو یہ نبض عموما عضلاتی غدی ھوا کرتی ھے کیونکہ نظریہ مفرداعضاء مین طویل نبض عضلاتی تحریک کا اظہار کیا کرتی ھے یاد رکھین دل کا مزاج خشک ھے کیونکہ جب قلب کے فعل مین تیزی ھوتی ھے تو جسم مین خشکی کی زیادتی اور رطوبت حرارت کی کمی واقع ھو جاتی ھے اب دوسرے لفظون مین بات یون سمجھ لین عضلات رطوبات کی کمی کی وجہ سے بچکے ھوۓ گال ھوتے ھین اور سارا جسم ھی مریض کا دبلا پتلا نظر آتا ھے اب چونکہ کلائی پہ بھی باقی جسم کی نسبت گوشت کم ھی نظر آتا ھے جس کی وجہ سے نبض دبی ھوئی نیچے نہین بلکہ اوپر نظر آتی ھے اور چار انگلیون سے زیادہ نبض ھوتی ھے بلکہ بعض اوقات شدت مزاج مین سات آٹھ انگلیون تک محسوس ھو جاتی ھے اب یہ بات بھی سمجھ ھی لین کہ نظریہ مفرداعضاء کے تحت طویل نبض کی دو ھی اقسام ھین
عضلاتی اعصابی
عضلاتی غدی
چونکہ عضلاتی اعصابی مین ابھی کچھ نہ کچھ رطوبت باقی ھوتی ھے اس لئے عضلاتی غدی کی نسبت قدرے موٹی ھوتی ھے اور لمبائی مین بھی اس سے کم ھوتی ھے یعنی عضلاتی غدی تمام نبضون سے لمبی ھوتی ھے
تو دوستو اب نبض قدیم مین جب کسی نے اصطلاحاً عضیم نبض کی تشریح تعریف لکھی تو سراسر ھی غلط وضاحتین ھوئی ھین اب سوچنے سمجھنے والا بندہ الجھن کا شدید شکار ھو جاتا ھے جب آگ پانی اور مٹی کو ایک برتن مین بند کرنے کی خود ھی ھی کوشش کرتے ھین یاد رکھین ایک وقت مین شدید حرارت شدید رطوبت شدید قوی عریض بھی طویل بھی اور شرف بھی نہین ھو سکتا ھان کسی دوست کی سمجھ مین ھو تو بسم اللہ وضاحت کرکے مجھے بھی سمجھا دے یہ صرف اللہ کی صفت ھے کہ اس نے ایک برتن یعنی جسم انسانی مین آگ بھی مٹی بھی اور پانی بھی قید اعتدال سے کررکھے ھین لیکن اسی رب کائینات نے جسم انسانی مین قانون بھی وضع کردیے ھین یعنی جب خشکی بڑھے گی تو نبض طویل ھوتی جاۓ گی اور جب تری بڑھے گی تو نبض طوالت مین چھوٹی ھوتی جاۓ گی قدرت نے تو ھمیشہ سب کچھ ایک مخصوص گردش مین سارے نظام رکھ دیے ھین سب نظام کائینات ایک مخصوص محور مین گھوم وگردش کررھے ھین جب ستارون کی گردش مین گڑ بڑ ھو گی سورج مغرب سے طلوع ھو گا تو سب جانتے ھین قیامت آجاۓ گی تو یاد رکھین بالکل اسی طرح رب رحیم نے انسانی جسم مین گردش صحت مرض کی دے رکھی ھے اور ایک فطرت کا مخصوص اعتدال اور بے اعتدالی کا نظام بنا دیا ھے اب اس سے ھٹ کر کچھ بھی نہین ھو سکتا سواۓ موت کے
یاد رکھین نبض طویل شدید ھو ساتھ تری ممکن نہین ھے اس لئے یہ نبض عظیم کسی شاعر کی اختراع تو ھو سکتی ھے کسی طبیب کی نہین
ھان شاعر سب مرچ مصالحہ ایک جگہ جمع کرسکتا ھے وہ عشق حقیقی اور عشق مجازی سے ھٹ کر آجکل عشق کی ایک تیسری قسم جس کا نام مین رکھے دیتا ھون عشق غلیظ قوام وعشق مشت ودشت بھی رکھ سکتا ھے اپنے شاعر بھائیون سے معذرت کے ساتھ
اب بات دوسری مرکب نبض
نبض صغیر۔۔۔دوستو یہ نبض بالکل نبض عظیم کے متضاد ھے یہ واقعی حرارت کی کمی کا اظہار کرتی ھے
انشاءاللہ باقی مضمون اگلی قسط مین

No comments:

Post a Comment