Thursday, September 6, 2018

تشخيص امراض وعلامات 30



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 30۔۔۔۔
کل کے اقوال کی مختصر تشریح کچھ یون ھے قرشی صاحب نے بڑی سادگی سے دل کا فعل لکھ دیا اور یہ بھی بتا دیا باقی اعضائے رئیسہ کا اثر بھی دل پہ اور نبض کی حرکات پہ پڑتا ھے جبکہ مسیح الملک حافظ اجمل خان صاحب نے واضح طور پہ بتایا کہ دماغ کی تیزی اور سستی دیکھیے جسے نظریہ نے مذید تشریح کرتے ھوۓ تحلیل تحریک اور تسکین دماغ کی وضاحت کردی اسی طرح جب انہون نے فرمایا آلات ھضم اور کبد کے ضعف تو بھی جگر کی سستی اور تیزی کے بارے مین کہا ھے اسی طرح واضح طور پہ قلب کی سستی اور تیزی کی وضاحت فرمائی ھے یعنی یہان بھی تحریک تحلیل اور تسکین کی بات کررھے تھے دوستو واضح طور پہ تشریح نبض پہ کسی بھی حکماء متقدمین نے نہین لکھا جبکہ ان کی تحریون سے یہ واضح اشارے ملتے ھین کہ وہ جانتے سب کچھ تھے لیکن وضاحت نہین لکھتے تھے اور جو کچھ لکھا ھے اس مین اتنی فلاسفی ھے جسے سمجھنا ھر کسی کے بس مین نہین ھے آج مین کچھ قدیم تصاویر بھی ساتھ لگا رھا ھون یہ قلمی کتاب ھے عمر اس کتاب کی سینکڑون سال ھے اب ان خاندانی نسل در نسل چلنے والی کتابون مین طب کی تشریحات کچھ اور انداز سے ھین جہان تک مین نے آج تک سمجھا ھے مجھے ایک ھی بات کی سمجھ آئی ھے وہ یہ کہ ھندوستان کے چند خاندانون نے طب کو قید کر لیا اس کی تشریحات اور حقائق ظاھر نہین ھونے دیے شاھی طبیب مقرر ھونا ان ھی خاندانون کے اندر رھا ھے معذرت کے ساتھ میرا خاندان بھی اس مین شامل رھا ھے اس سے پہلے بھی مسلمانون نے طب کی زیادہ تشریح قطعی نہین کی یہ خلافت کا دور رھا ھے بوعلی سینا نے تقریبا سات سوسال پہلے القانون لکھی جس کا مقصد اور اظہاریہ ھے صحت ومرض قدرت اور فطرت ھی ھین بالکل اصول وقائدون اور ترتیب کے مطابق عمل کرتے ھین روزانہ زندگی کے تجربات ومشاھدات کے اصولون کے تحت القانون کتاب لکھی اور بتادیا کہ یہی علم فن طب کے بنیادی قوانین ھین ترتیب کمال کی ھے اس مین دوستو صرف یہی کتاب جو حقیقی تھی یورپ کے ھتھے چڑی تھی وہ چھ سوسال تک من وعن اپنی درس گاھون مین اسے پڑھاتے رھے باقی طب کا کوئی خاص راز یورپ کے ھتھے نہ چڑھ سکا پھر انہون نے اپنی خوب محنت کی اور بدلہ ھم آج تک دے رھے ھین اب تھوڑی وضاحت کہ شریان کی تڑپ کیسے پیدا ھوتی ھے شریان کے پھیلاؤ اور سکڑاؤ کی وضاحت تو کردی لیکن تڑپتی کیسے ھے ؟
پہلے شریان کی مختصر ساخت بتاتا ھون یاد رکھین شریان کی بناوٹ قریب قریب دل کی بناوٹ کی طرح ھے لچکدار نالی ھوتی ھے ھر شریان کی ساخت مین تین پردے یا طبقے ھوتے ھین شریان کا اندرونی پردہ نہایت لچکدار اور پتلا یا باریک ھوتا ھے یہ انڈوتھیلم نازک جھلی سے بنا ھوتا ھے یہ جھلی دل کے اندرونی حصہ مین لگی ھوتی ھے اور بیرونی تہہ لچکدار ریشون سے بنی ھوتی ھے اب ان دونون کے درمیان بھی ایک تہہ ھے جو موٹی اور سرخی مائل ھوتی ھے یاد رکھین شریان کی بناوٹ مین لحمی وتری اور رباطی ریشے ھوتے ھین اور جب دل سکڑتا ھے تو شریانون مین خون جاتا ھے تب شریانون مین حرکت وتڑپ پیدا ھوتی ھے اور جب خون واپس آتا ھے تو شریانین سکڑتی ھین اب شریانون کی اس اچھل کود اور تڑپ کو ھی نبض مین دیکھا جاتا ھے تاکہ علم ھو سکے دل یا باقی مفرد عضو کا کیا حال ھے
اب نبض کا صحیح تصور جو طبیب کے ذھن مین ھونا چاھیے وہ ھے نبض مین خون کا دباؤ وخون کی رطوبات و خون وجسم مین حرارت کا توازن معلوم کرنا
اب مرض کی حالت مین خون کا دباؤ ورطوبت اور حرارت جسم بدلتی رھتی ھین یہی چانچنا کہ کیا کیا تبدیلیان واقع ھوئی ھین ا سے مرض کا پتہ چلتا ھے
اب تھوڑا بات کو سمجھین یہ تو آپ کو پتہ ھے دل ایک عضلاتی عضو ھے مگر اس پہ دوعدد پردے چڑھے ھوۓ ھین اب دل کے اوپر کا پردہ غشاۓ مخاطی اور غدی ھے اور اس کے اوپر بلغمی یا اعصابی پردہ ھے جو شریانین دل اور اس کے دونون پردون کو غذا پہنچاتی ھین اگر ان مین تحریک یا سوزش آجاۓ جس سے ان مین تیزی آجاۓ اب اس کا اثر حرکات قلب اور افعال شریان پہ پڑتا ھے جس سے ان مین خون کے دباؤ اور خون کی رطوبت اور خون کی حرارت مین کمی بیشی آجاتی ھے اب اس بات کو دماغ مین بٹھا لین
جب شریان مین خون کا دباؤ قلب کی تحریک سے ھوتا ھے تو یہ اس کی ذاتی اور عضلاتی تحریک ھے
خون کی رطوبت کی زیادتی دل کے بلغمی پردون کی تحریک ھوتی ھے
اسی طرح خون کی حرارت دل کے غشاۓ غدی پردے مین تحریک ھوتی ھے
یعنی سب سے پہلا کام جو نبض سے ھم نے دیکھنا ھے وہ یہ ھے کہ اس وقت کیا جسم مین قوت کی زیادتی ھے یا حرکت کی زیادتی ھے یا حرارت کی زیادتی ھے اب ابتدائی ان ھی چیزون کے نوٹ کرنے سے ھمین دل کی حالت جگر کی حالت اور دماغ کی حالت کا پتہ چل جاتا ھے
اب بات کرتے ھین نبض کس مقام سے دیکھنا افضل ھے تو اس پہ تمام حکماء نے کلائی سے نبض دیکھناافضل گردانا ھے باقی آئیندہ



No comments:

Post a Comment