Monday, October 1, 2018

تشخيص امراض وعلامات 41

۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر41۔۔۔۔
آج تشریح ھے نبض دقیق کی
دقیق نبض۔۔۔ ایسی نبض جو چوڑائی مین کم ھو دقیق کہلاتی ھے جو حرارت کی کثرت سے ھوتی ھے
یہ الفاظ پڑھتے ھی طبیب سوچ مین پڑ جاتا ھے لیکن سوچ مین پڑھنے کی بجاۓ ھم پچھلی اقساط کو ذھن مین تازہ کرتے ھوۓ کچھ یاداشتین بحال کرتے ھین
یاداشت نمبر ١۔۔ رطوبت سے نبض پھیل جاتی ھے
ھوا سے بھی نبض پھول جاتی ھے یا بڑی ھو جاتی ھے بشرطیکہ جسم مین رطوبت کی بھی کثرت ھو
اور حرارت سے نبض سکڑ جاتی ھے
اب مذید چند باتین ذھن نشین کرین اور نباض مریض کی نبض چھوتے ھی مندرجہ ذیل باتون پہ دھیان رکھے
١۔نبض چھوتے ھی ٹھنڈک محسوس ھو اور نبض موٹی ھو تو وہ نبض اعصابی غدی ھو گی
٢۔جو نبض چھونے سے کھردری اور خشک محسوس ھو عضلاتی اعصابی نبض ھو گی
٣۔جو نبض چھوتے ھی نرم اور گرم محسوس ھو وہ نبض غدی عضلاتی ھو گی
٤۔دقیق اور باریک نبض صرف اور صرف غدی اعصابی ھی ھو سکتی ھے کیونکہ اس مین حرارت ضرورت سے زیادہ خارج ھو رھی ھوتی ھے اس لئے نبض کا پھیلاؤ کم ھو کر سکڑاؤ یعنی باریک یا پتلی ھو گی
نوٹ۔۔حسب دستور نبض پہ چارون انگلیان رکھین باریک نبض بمشکل تین انگلیون تک ھی محسوس ھو گی دھاگے کی طرح پتلی اور باریک محسوس ھو گی
اب اصل بات کی طرف توجہ کرتے ھین جہان طبیب سوچ مین پڑ جاتا ھے یعنی ھم نے سائینس کے مظامین مین پڑھا ھے کہ حرارت سے چیزین پھیلتی ھین اس پہ بے شمار مثالین دی جا سکتی ھین مثلا آپ نے کبھی غور کیا ریلوے کی پٹڑی پہ جو لوھے کے گاڈر بچھے ھوتے ھین تو دو گاڈرون کے درمیان فاصلہ رکھا جاتا ھے اور ٹرین ان کے اوپر سے گزرتی ھے تو ان دو گاڈرون کا درمیانی فاصلہ زیرو ھو چکا ھوتا ھے یعنی جب ٹرین کے ویل تیزی سے حرکت کرتے ھین تو ان گاڈرون مین شدید حرارت پیدا ھوتی ھے اور یہ گرمی کی وجہ سے پھیل کر بڑے ھو چکے ھوتے ھین تو دو گاڈرون کا فاصلہ گھٹ کر ختم ھو جاتا ھے اسی طرح باقی سب چیزین بھی حرارت سے پھیلتی ھین لیکن حیرت کی بات ھے جب انسانی جسم مین گرمی بڑھتی ھے تو نبض باریک اور پتلی ھو جاتی ھے اب دیکھین عضلاتی غدی ھے یہ بھی سخت گرمی کی نبض ھے اور خالص صفراوی نبض بھی شدید گرمی کی نبض ھوتی ھے دونون نبضین ھی باریک ھوتی ھین اور اس بھی زیادہ عجیب بات یہ ھے کہ جب رطوبات کی زیادتی ھوتی ھے تو نبض پھیل جاتی ھے آخر کیون؟؟؟
اس کیون کا جواب نہ تو طب قدیم مین ملتا ھے اور نہ ھی طب جدید نے دیا ھے نا حیرت کی بات ؟
آئیے آج اس بات کی وضاحت دلائل اور تجربات سے کرتے ھین کہ ایسا کیون ھوتا ھے
سائینس کا ھی اصول ھے میرے وہ بھائی جنہون نے بی ایس سی تک تعلیم حاصل کی وہ میری بات کی تائید کرین گےاب میری بات غور سے سنین
ھر وہ مادہ حرارت سے پھیلتا ھے جو خود نہ جل رھا ھو بلکہ صرف حرارت حاصل کررھا ھو جیسے لوھار لوھے کو بٹھی مین رکھ کر گرم کررھا اب لوھے نے صرف حرارت حاصل کی لال سرخ ھو گیا تو لوھا پھیل بھی چکا ھے کیونکہ اس نے صرف حرارت حاصل کی ھے خود نہین جلا بلکہ جل تو کوئلے رھے تھے
دوسرا قانون ۔۔۔اب ھر وہ مادہ حرارت سے سکڑتا ھے جو خود سے حرارت حاصل نہ کررھا ھو بلکہ حرارت خارج کررھا ھو یعنی جل رھا ھو
اب مذید تشریح لوھے کے بارے مین کیے دیتا ھون
لوھا بذات خود ایک منجمد شدہ رطوبت ھے جس مین سردی اتنی آگئی ھے کہ وہ منجمد حالت مین ھے یعنی اس کے مالیکیول جکڑ مار گئے ھین اب لوھا جب بھی حرارت حاصل کرے گا تو اس کے مالیکیول پتلے ھونگے تو حرارت سے پھیلتا محسوس ھوگا اسی طرح مین نے ایک مثال کوئلہ کے بارے مین دی اب تفصیل سے لکھتے ھین کوئلہ جو لکڑی سے تیار ھوتا ھے اب لکڑی بھی بذات خود ایک رطوبت ھے اس مین جلنے کی خاصیت ھے اس لئے وہ جب بھی جلتی ھے تو اس مین سکیڑ پیدا ھوتا ھے پھیلتی نہین ھے بالکل یہی مثال انسانی وجود پہ صادق آتی ھے یعنی انسانی وجود مین جب جلنے کا عمل ھوتا ھے تو جل کر حرارت خارج کرنے کا عمل ھوتا ھے تو دوستو نبض سکڑ جاتی ھے یاد رھے انسانی جسم مین وافر مقدار مین فولاد بھی ھوا کرتا ھے
اب جب انسانی جسم مین حرارت حاصل کرنے کا عمل ھو گا ؟
یاد رکھین حرارت حاصل کرنے کا عمل انسانی جسم مین اس وقت ھوا کرتا ھے جب رطوبت کی زیادتی سے خمیر اور تعفن پیدا ھوتا ھے اس وقت حرارت حاصل کرنے کا عمل ھوا کرتا ھے تو نبض پھیل جاتی ھے اب جب تعفن کے بعد مادہ جل رھا ھوگا تو نبض سکڑی ھوئی ھو گی
مجھے امید ھے بات سمجھ آگئی ھو گی دوستو اجازت چاھون گا کل شاید پوسٹ نہ لکھ سکون مجھے گجرات شہر عدالت مین کسی کام کے سلسلے مین سارا دن مصروف رھنا ھے باقی تفصیل انشاءاللہ پرسون کی پوسٹ مین اللہ حافظ

No comments:

Post a Comment