Saturday, October 13, 2018

تشخيص امراض وعلامات 46

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 46۔۔۔
آج ھم بات کرین گے مرکب نبضون پہ
آج ھم بات وھی کرین گے جو سب جانتے بھی ھین بلکہ کتابون مین پڑھ چکے ھونگے اسی کو آسان الفاظ مین لکھین گے پھر اسی کی تشریح کرین اس کے بعد اپنی تحقیقات لکھین گے
آئیے پہلے بات کرتے ھین عضلاتی اعصابی نبض کی
عضلاتی اعصابی نبض۔۔۔اگر کسی مریض کی نبض بالکل اوپر ھو رفتار مین تیز نہ ھو اور حجم مین پتلی نہ ھو بلکہ ھوا سے پھولی ھوئی ھو اور چار انگلی کے نیچے محسوس ھوتی ھو وہ نبض عضلاتی اعصابی ھو گی
عضلاتی غدی نبض ۔۔۔اگر یہی نبض چار انگلی سے زیادہ ھو اور بالکل اوپر ھو اور رفتار مین تیز ھو اور حجم مین قدرے کم ھو اور نبض سخت بھی لگے ایسی نبض عضلاتی غدی ھوگی
اب آپ دونون عضلاتی نبضون کا فرق سمجھ لین بڑی ھی آسان سی بات ھے چند نقاط پہ نظر رکھین
١۔ لمبائی پہ غور کرکے فرق محسوس کرین
٢۔رفتار پہ غور کرین
٣۔موٹائی پہ غور کرین
٤۔سختی اور نرمی پہ غور کرین
ان نقاط پہ غور کرکے آپ عضلاتی نبض کی دونون اقسام کا فرق سمجھ سکتے ھین
اب غدی نبضون پہ آجاتے ھین
غدی عضلاتی۔۔یہ نبض تھوڑی سی گہرائی مین تین انگلی تک معلوم ھو گی اور حجم مین تھوڑی سی موٹی البتہ رفتار مین سست ھو ایسی نبض غدی عضلاتی ھوتی ھے
غدی اعصابی۔۔یی نبض تین انگلی تک ھوتی ھے اور حجم مین پتلی ھو چکی ھوتی ھے اور رفتار مین سست ھو چکی ھوتی ھے تو ایسی نبض غدی اعصابی ھو گی
اب غدی نبض کی تفصیل پڑھتے ھوۓ بعض حاضر دماغ دوستون کو جھٹکا لگا ھو گا کہ یہ مین کیا لکھ رھا ھون رفتار مین بہت سست والی بات۔۔۔۔بھئی دوستو شروع پوسٹ مین مین نے لکھا ھے جو کچھ کتابون مین لکھا ھے وہ آسان زبان مین لکھون گا اب کتابون مین یہی کچھ لکھا ھے لیکن لکھنے والے حضرات تشریح کو صحیح انداز مین کسی طرح بھی نہین کر سکے خواہ الفاظ کے ذخیرے کی کمی تھی یا سمجھانے کا انداز نہین آتا تھا کل ایک دوست نے کمنٹس مین بھی اس سے ملتا جلتا سوال کررکھا تھا اس وقت مین درست سمجھ نہین سکا تھا اب اس سوال کی بابت بھی سمجھ گیا ھون اب دوستو غدی نبض سست نہین ھوا کرتی بلکہ رفتار مین تیز ھوا کرتی ھے حقیقت یہ ھوتی ھے کہ اس کے زمانہ حرکت مین کمی واقع ھو چکی ھوتی ھے جس کی وجہ سے نباض کو یہ احساس ھوتا ھے کہ نبض سست ھے بحث آگے چل کر کرین گے
اب اعصابی نبضین
اعصابی غدی۔۔جب نبض بہت گہرائی مین جا چکی ھو حجم مین موٹی پھولی ھوئی ھو اور نرم محسوس ھو دو انگلی کے نیچے بمشکل محسوس ھو ایسی نبض اعصابی غدی کہلاۓ گی
اعصابی عضلاتی۔۔اگر نبض گہرائی مین ھونے کے باوجود تین انگلی تک محسوس ھو نبض پھولی ھوئی اور اعصابی غدی کی نسبت ذرا رفتار مین تیز محسوس ھو اعصابی عضلاتی نبض کہلاتی ھے
اب نبض کی بھی کتابی تشریح مجھے امید ھے آپ کے پلے کچھ بھی نہ پڑا ھو گا مین حیران ھون کہ کسی بھی طبیب نے کبھی بھی ایسی غلطیون کی نشاندھی کیون نہین کی خوشی خوشی مین نبض لکھ تو دی خود سے پتہ نہین دوسرے کیا سمجھین گے یہان مین نے لکھا ھے نبض دو انگلی تک محسوس ھو
دوستو اعصابی نبضون کی تشریحات غور سے پڑھین اور پھر بات سمجھین گے قانون نبض طب قدیم مین اگر بہت سی غلطیان آپ کو نظر آئین گی تو بہت سے قانون اٹل حقیقت بھی نظر آئین گے مثلا نبض ذنب الفار والی بات کو آپ کبھی بھی غلط ثابت نہین کرسکتے اور یہ نبض نباض کو عموما دو انگلی کے نیچے ھی محسوس ھوتی ھے اور یہ نبض عضلاتی ھوا کرتی ھے اب ایک طالب علم کو جس کے پاس سواۓ کتاب کے کوئی استاد موجود نہین ھے کیسے سمجھا سکتے ھین کہ اعصابی نبض مین اور ذنب الفار مین کیسے پہچان یعنی عضلاتی نبض کے درمیان کیسے پہچان کرنی ھے کتب مین کہین بھی وضاحت نہین ھے انشاءاللہ کوشش ھو گی ان سب اغلاط کو درست کیا جاۓ اور درستگی آپ کو آخری اقساط مین ملے گی یہان صرف نشادھی کررھا ھون امید ھے بہت کچھ آپ خود ھی درست کر لین گے بس اب ذرا لکھے ھوۓ کا مواخذہ کرتے ھین
١۔۔اگر نبض انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی یعنی شروع کلائی سے پہلے والی انگلی پر نبض زور سے ٹھوکر لگاۓ اور باقی دونون انگلیون پر کم ٹھوکر لگاۓ تو سمجھ لو مفرداعضاء دماغ مین تیزی یا مرض پیدا ھو گئی ھے اس مین نبض کی رفتار75 سے بھی فی منٹ کم رفتار ھو گی باقی دونون انگلیون پر ٹھوکر یقینا کم ھو گی اس مین رطوبتی یعنی بلغمی مرض ھو گا اب چونکہ اعصاب سر سے پاؤن کی انگلی تک سارے جسم مین پھیلے ھین اس لئے کسی بھی مقام پہ مرض ھو سکتی ھے اسی طرح مرض وعلامات بے شمار ھو سکتی ھین لیکن مرض رطوبتی یعنی بلغمی ھی ھو گی یاد رکھین مریض کی موت تک مرض اسی اعصابی نسیج مین ھی رھے گی
٢۔۔اگر نبض انگوٹھے کے بعد والی دوسری انگلی یعنی سب سے بڑی انگلی پہ ٹھوکر زور سے لگاۓ تو سمجھ لین مفرد عضو جگر مبتلاۓ مرض ھے یقینا ایسی صورت مین مرض صفراوی ھی ھو گی یعنی غدی غشائی ھی مرض ھو گی اس مین نبض کی رفتار 105سے اوپر چلی جاۓ گی چونکہ غددو غشا پورے جسم مین پھیلے ھوۓ ھین اس لئے مرض کسی بھی مقام پہ ھو سکتی ھے لیکن وہ گرم اور صفراوی ھی مرض ھو گا اور موت تک مرض صفراوی ھی رھے گا
٣۔۔ اگر درمیانی بڑی انگلی کے بعد والی انگلی یعنی تیسری انگلی پہ ٹھوکر زور سے لگاۓ تو سمجھ لین مبتلاۓ مرض دل ھے یعنی مرض عضلاتی ھے اس صورت مین مادہ سوداوی ھی ھو گا اب عضلات سرتا پاؤن ھر جگہ پھیلے ھین اس لئے مرض کسی بھی مقام پہ ھو سکتا ھے لیکن یاد رھے مرض عضلاتی ھی ھے اور موت تک عضلاتی ھی رھے گا ریاحی امراض مین نبض کی رفتار75 سے لے کر 105تک ھو سکتی ھے دوستو آج تک لئے اتنا ھی کافی ھے انتظار کرین نظریہ مفرداعضاء پہ جدید تحقیقات جو کچھ تبدیلی کے ساتھ ھونگی انشاءاللہ اگلی قسط مین لکھی جائین گی دعاؤن مین یاد مجھے بھی اور اپنے گروپ مطب کامل کو بھی یاد رکھین اللہ حافظ

No comments:

Post a Comment