Wednesday, November 28, 2018

تشخيص امراض وعلامات 59

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔قسط نمبر 59۔۔۔۔۔
انسانی جذبات غیر شعوری تحریکات ھین اس لئے جنسی جذبات بھی غیر شعوری سے پیدا ھوتے ھین
یہ وضاحت درج ھے نظریہ مفرد اعضاء کی کتابون مین
جذبہ لذت اعصابی غدی تحریک ھے جس سے اعصاب خصوصا جنسی اعصاب کے فعل مین تیزی پیدا ھو جاتی ھے جس کے ساتھ ھی غدد یعنی خاص کر خصیون مین دوران خون تیز ھو جاتا ھے اور عضلات خصوصا جنسی عضلات پر دباؤ بڑھ جاتا ھے اور حالت انتشار پیدا ھو جاتی ھے جس سے خصیون مین منی کی پیدائش شروع ھو جاتی ھے اور منی کے دباؤ سے انزال کی صورت پیدا ھو جاتی ھے
لیکن ایک بات ضرور یاد رکھین جس بھی مفرد عضو کا فعل تیز ھو گا اس کا عمل شدید ھو گا یعنی ھر کسی کا ایک جیسا انزال نہین ھوا کرتا نقطہ سمجھ لین بہت سے راز آپ کے دماغ مین روشن ھو جائین گے
پہلی بات جس کے اعصاب مین تیزی ھو گی تو سمجھ لین لذت اور جذبات مین تیزی ھو گی یعنی شدت ھو گی
دوسری بات جس کے غدد مین تیزی ھو گی تو منی کی پیدائش اور اس کے دباؤ مین شدت ھو گی
تیسری بات اگر عضلات مین تیزی ھو گی تو سمجھ لین انتشار اور قوت مین بھی شدت ھو گی
یہ ھے فلسفہ جنسی جذبات کا اور اس طرح جنسی جذبات پایہ تکمیل تک پہنچتے ھین
اب ایک بات اور سمجھائے دیتا ھون ایسے سب لوگ جو جنسی جنونی ھوتے ھین اور اکثر معاشرے کا ناسور ثابت ھوتے ھین یہ اس آخری تحریک کے زیادہ شکار ھوتے ھین امید ھے سمجھ گئے ھونگے ھین اب بات کرتے ھین خوف کی
خوف۔۔۔۔۔۔
ھمیشہ سے ایک بات سچ رھی ھے اگر مقابل طاقتور ھے تو جسم پہ خوف طاری ھوا کرتا ھے اگر کسی کے دل سے خوف نامی چیز نکل جاۓ تو مدمقابل بے شک پہاڑ نظر آۓ لیکن کمزور نظر آنے والا اس پہاڑ کو گرا دے گا
جب خوف پیدا ھوتا ھے تو پہلی علامتون مین سے جسم کا رنگ بدلتا ھے خاص کر چہرے کا یعنی زرد ھو جاتا ھے اب بہت سے لوگون سے میرا سوال ھے جبکہ میرے کیے ھوۓ سوال کا جواب بھی مین انہی پوسٹون مین لکھ رھا ھون
سوال۔۔۔ خوف سے رنگ زرد سفید کیون ھوتا ھے آخر نیلا سرخ گلابی بادامی کیون نہین ھوتا۔۔۔۔۔
اب بات آگے لئے چلتے ھین رنگ ماند پڑ جاتا ھے رونگٹے کھڑے ھو جاتے ھین بولنے کی قوت مین ڈگمگاھٹ یعنی لڑکھڑاھٹ یا زبان تھرتھرانے لگتی ھے اگر بندہ کہین جنگل مین رات کو تنہا ھو تو بے ساختہ عجیب و غریب آوازین بھی نکال سکتا ھے
دوستو اس سارے عمل مین اعصابی عضلاتی تحریک کا عمل دخل ھوتا ھے جس کے باعث خوف کے وارد ھوتے ھی نفسانی قوت اندر کی طرف راجع ھوئی عضلاتی قوت کو ماند کردیتی ھے صابر ملتانیؒ نے اپنی کتاب مین خوف کے عمل مین کمی کو رفتہ رفتہ لکھا ھے یعنی یعنی خوف کم آھستہ آھستہ ھوتا ھے یکلخت خوف کم نہین ھوا کرتا جیسے ھی خوف کم ھو گا تو چہرہ سرخ ھو جایا کرتا ھے اس لئے کہ قوت مدبرہ بدن مقابل سے مقابلہ کرنے کی ھمت بندھاتی ھے تو غدد عضلات کسی قدر جوش مین آجایا کرتے ھین جس کے باعث رنگ سرخ ھوا کرتا ھے یاد رھے نظریہ مفرد اعضاء کے قانون کے مطابق خوف کے وقت اعصابی یعنی دماغی خلیات Neurons کی تحریک اجاگر ھو جایا کرتی ھے کیفیاتی لحاظ سے اعصاب کا تعلق عضلات سے ھوتا ھے اس لئے اس حالت مرکبہ کو اعصابی عضلاتی کے نام سے پکارا جاتا ھے اور یہی اعصاب کی فاعلہ تحریک ھے
یاد رکھین خوف کی حالت مین دماغ پہ اس قدر دباؤ یعنی پریشر بڑھتا ھے کہ اس کی مثل کے خلیات Nerons اپنی نوع کے فالتو خلیات پیدا کرتے ھین جس کی وجہ سے رطوبات وافر مقدار مین افراز ھوتی ھین اس طرح رطوبات کا زیادہ پیدا ھونا اور خون کی ماھیت کو تبدیل کرنا جسم مین سردی اور کپکپی پیدا کردیتا ھے یاد رکھین سردی اور رطوبات کی یہی شدت جگر کی رطوبات یعنی صفرا و گرمی کو مغلوب کیے رکھتی ھے اور معلول کے جسم کی جرات بالکل ھی ختم ھوجایا کرتی ھے دوستو یہ جتنے بھی نقطے مین نے لکھے ھین انہین ازبر کر لین زندگی بھر کام آئین گے انشاءاللہ باقی جذبات کی تشریح اگلی اقساط مین بیان کرون گا
محمود بھٹہ گروپ مطب کامل

No comments:

Post a Comment