Friday, November 30, 2018

تشخيص امراض وعلامات 60

۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔قسط نمبر 60۔۔۔۔۔۔۔
آج ھماری بحث غصہ سے شروع ھو گی ۔۔
غصہ ۔۔۔۔ ایک ایسی کیفیت کا نام ھے جس کے تحت انسان کے اندر زبردست قسم کا جوش اور ولولہ پیدا ھوتا ھے اور نفسیاتی طور پر آپ غصے کو یون سمجھ سکتے ھین
ایک ایسی الجھن کہ انسان کی طبیعت کے خلاف کچھ برداشت نہ ھو سکے
طبی لحاظ سے آپ غصہ کو جگر وغدد کی ایسی کیفیت وحالت کو کہتے ھین کہ جس مین صفراوی مادہ بکثرت پیدا ھو اور اس کے اثرات خون مین جمع ھوتے رھین یا آپ اسے یون سمجھ سکتے ھین
کہ حالت غصہ مین انسان کا غدی نظام یعنی صفراوی نظام اپنی صفراوی رطوبات یا گرمی اپنی شدت کے جوھر کو حواس وعقل پہ ظاھر کرتی ھے اور صفراوی مادہ خارج نہین ھوپاتا تو شدت گرمی کے باعث عضلاتی نظام مین تحلیل و ضعف واقع ھوتا ھے جس کے باعث اعصاب مین تسکین واقع ھوتی ھے جس کی وجہ سے عقل وشعور بھی ماند پڑ جاتے ھین یعنی جاتے رھتے ھین اور گرمی خشکی یعنی غدی عضلاتی تحریک کے باعث غصہ اپنے جواھر دکھاتا ھے اور باقی آپ سب جانتے ھین کہ غصہ کی کیفیت مین انسان کیا کچھ کر سکتا ھے یا کرتا ھے
ندامت۔۔۔۔۔
ندامت بھی ایک جذبہ ھے حقیقت مین شرمندگی کے مترادف ایک لفظ ھے جب بھی کوئی انسان سے سرزد ھوجاۓ اور جب انسان کو غلطی کا احساس ھو جاۓ تو جو کیفیت انسان پہ پیدا ھوتی ھے اسے ندامت کہتے ھین
دیکھین مین نے بار بار لفظ انسان کا استعمال کیا ھے انسان صرف اس کے لئے استعمال ھوتا ھے جس مین آدمیت بشریت اخلاصیت یعنی ھر لحاظ سے مکمل ھو اسے آپ انسان کہتے ھین ورنہ اس دار فانی مین لوگ ایسے ایسے موجود ھین بلکہ زندہ مثال آپ کے سامنے ھین جو بظاھر بشکل انسان ھی آپ کو نظر آتے ھین لیکن سچ مین باطنی اور ظاھری لحاظ سے بھی ایک بھی کام انسانون والا نہین ھے کسی بھی حقوق العباد کی پاسداری نہین کرتے بلکہ حقوق شکن ھین جس مین کتنے ھی لوگ شامل آپ کے سامنے ھین اور اللہ کی زمین پہ اکڑ اکڑ کر چلتے ھین تکبر اتنا ھے کہ انسانیت کی معراج سے بھی دور کچھ اور نظر آتے ھین ھر اپنی غلطی پہ بجاۓ ندامت کے فخر کرتے ھین بلکہ اسے خوبی سمجھتے ھین
دوستو انسان کی اصلیت کیا ھے اب تھوڑا تجزیہ کر لیتے ھین بظاھر آپ کو ایک شخص مین نو تادس سوراخ نظر آتے ھین باقی بھی لاکھون کے حساب سے چھوٹے چھوٹے سوراخ ھین سب کے بارے مین نظر دوڑا لیتے ھین
پہلے دو سوراخ آنکھون کے ھین ان سے آپ دیکھتے ھین لیکن ان سے پیپ دار مادہ جس سے آنکھین چپک بھی جایا کرتی ھین وہ نکلتا ھے یا ہھر آنسو نکلتے ھین یہ آنکھ کے فضلے ھین کیا وھی بندہ اسے کھا سکتا ھے قطعی نہین بلکہ شدید کراھت کرے گا
پھر کان ھین جن سے میل کچیل نکلتی ھے کیا آپ وہ میل کھا سکتے ھین قطعی نہین بہت ھی نفرت کا اظہار کرین گے
پھر ناک کے نتھنے ھین جن سے نزلہ پیپ دار مادہ ھی نکلتا ھے یہ بھی گندگی ھے منہ ھے الٹی تھوک بلغم نکلتی ھے نیچے مردون کے دو سوراخ جن سے پیشاب اور پاخانہ نکلتا ھے عورتون کو حیض بھی آیا کرتا ھے ایک اضافی سوراخ ھے یہی بندہ نطفہ کی تخلیق پہلی خوراک یہی حیض اور جب دنیا مین آۓ تو انتہائی خوبصورت شکل تخلیق کن چیزون سے ھوئی پھر دوستو ھزارون لاکھون مسام جن سے س
پسینہ خارج ھوتا ھے وہ بھی نہین کھایا پیا جاسکتا
یعنی انسانی جسم سے اگر نیا بھی سوراخ کردیا جاۓ تو مادہ خون ھی نکلے گا جو بدبو لئے ھوتا ھے ایک بھی مقام دکھا دین جہان سے انسان کے اندر سے کوئی اچھی چیز نکلتی ھو یعنی گندگی کا ڈھیر ھے بندہ پھر بھی اس رب کائینات کا شکر ادا کرنا چاھیے جس نے تمام مخلوقات مین بڑا مقام انسان کو دے دیا یعنی اشرف المخلوقات کا مقام دیا لیکن انسان ھونا بھی سیکھیے انسان ھونا ھی انسان کی معراج ھے انسان کو عاجزی انکساری ھی ججتی ھے نہ کہ تکبر غرور اکڑ یہ صفات انسان کے لئے نہین ھین میری اس ساری بحث سے مراد یہ ھے کہ اگر غلطی ھو جاۓ تو ماننی بھی چاھیے اور ندامت کی کیفیت بھی پیدا ھوتی ھے آج مین آپ کو ایک اور نقطہ بھی بتاۓ دیتا ھون جہان قدیم کتابون مین نبض کے باب مین لفظ تحریر ھوا کرتا ھے بلکہ ایک نبض ھوا کرتی ھے جسے معتدل معتدل معتدل لکھا جاتا ھے یاد رکھین نظریہ مفرداعضاء اسے غدی اعصابی نبض سے جوڑتی ھے اور ندامت کے وقت انسان کی نبض بھی غدی اعصابی ھوا کرتی ھے اور ایک بات اور بھی یاد رکھین پرانی قدیم کتب مین جو آخری نبض بیان ھوئی ھے جو ھر لحاظ سے معتدل ھوا کرتی ھے یہ عام لوگون مین قطعی نبض نہین آتی بلکہ صرف انبیاء کرام مین آتی ھے بلکہ مین کہا کرتا ھون روۓ زمین پہ صرف رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کے بغیر کسی مین بھی یہ نبض نہین آئی ھو گی ایک وہ ھستی ایسی ھے جن کا مزاج اتنا معتدل ھوا ھے باقی نہین ھو سکتا اس لئے انسانی جسم مین باقی دنیا کے سب سے معتدل مزاج غدی اعصابی ھی ھوا کرتا ھے
ندامت مین غدد مین انبساط مین پیدا ھو تب ندامت محسوس ھوا کرتی ھے
حقیقت مین اگر مواخذہ کیا جاوے تو معلوم ھوتا ھے کہ ندامت مین جب معمول کو غلطی کا احساس کا ھوتا ھے تو اعصابی قوت مین لطافت پیدا ھوتی ھے اور غدی قوت مین تلملاھٹ سی پیدا ھوتی ھے اور حقیقت مین مزاج غدی اعصابی اور اعصابی غدی کا ملا جلا رجحان پیدا ھوتا ھے اسی لئے کچھ اطباء اسے غدی اعصابی اور بعض اطباء اسے اعصابی غدی مانتے ھین انشاءاللہ باقی بحث غم و خوشی اگلی اقساط مین ھوگی اجازت چاھون گا محمود بھٹہ گروپ مطب کامل

No comments:

Post a Comment