Saturday, June 5, 2021

Cholestrol|کولسٹرول 1

Cholestrol

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔ کولسٹرول ۔۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 1

عرصہ بعد ایک ذرا طویل مضمون لکھنا شروع کیا ھے بعض امراض لاعلاج سمجھی جاتی ھین جن مین ایک کولسٹرول بھی ھے اسے ایک خطرناک مرض سمجھا جاتا ھے خیر سے مرض خواہ بالکل معمولی ھو وہ بھی خطرناک ھی ھوتاھے شیخ بوعلی سینا فرماتے ھین الامراض علامات الموت 

مرض خواہ کوئی بھی ھو یہ موت کی ھی نشانی ھوتی ھے بس خوش قسمت لوگون کو توبہ کرنے کا موقعہ مل جاتا ھے 

کولسٹرول کاعلاج بعض کے نزدیک بس اتنا ھی ھے کہ ڈسپرین کھا کر خون پتلا کرتے رھنا ھے اور یہ سلسلہ زندگی بھر جاری رکھنا ھے اگر ایسا ھی کرنا ھے تو یہ کام محض اکیلی اجوائن سے لیاجاسکتاھے کپ قہوہ صبح شام پی لین خون اتنا پتلا ھوجائے گا کہ پٹرول کی طرح رگون مین دوڑے گا اللہ جلّہ شانہ ایک اکیلی اجوائن کے اندر ایسی خوبی رکھی ھے کہ باریک سے باریک خون کی نالی مین خون انتہائی تیزی سے دوڑنا شروع ھوجاتاھے بعض کے نزدیک چھلکا اسپغول بڑی کامیاب دوا ھے جو قبض بھی ٹھیک کرتی ھے اور کولسٹرول کوبھی درست کرتی ھے یہان مین ایک نکتہ شروع مین ھی بتاۓ دیتا ھون کہ چھلکا اسپغول مین ایسی کوئی خوبی نہین ھے اب آپ کے ذھن مین یقینا یہ سوال ضرور اٹھے گا کہ ھم نے تو واقعی چھلکا اسپغول کھاکر کولسٹرول درست کرلیا ھے اس بات کو سمجھنے سے پہلے کولسٹرول کو سمجھنا انتہائی ضروری ھے بندہ خدا کولسٹرول جہان اتنا خطرناک مادہ سمجھا جاتا ھے وھان یہ بات بھی جان لین کہ کولسٹرول قوت بدن کا خزانہ بھی ھے  اور یہ واقعی بدن کو قوت پہنچانے کا باعث ھے لیکن کیسے ؟؟؟

یہ سب سوالات ھین جن کے جوابات کولسٹرول کو درست انداز مین جانے بغیر ممکن نہین ھے  

پہلی بات

کہ آپ جوبھی خوراک کھاتے ھین اب اس خوراک سے بننے والا مواد کے استحالے سے جو کیمیائی مرکبات بنتے ھین ان کو ھم لیپڈز LIPIDSکہتےھین ان مین کارکردگی کے لحاظ سے تین کیمیائی مرکبات قابل ذکر ھین

1۔۔۔ قدرتی چربی یعنی NATURAL FATS

2۔۔۔TRIGLESROIDS یعنی ٹرائی گلیسرائیڈ 

3۔۔ کولسٹرول CHOLESTROL

ان تینون مرکبات کی بنیاد چربیلا مادہ ھی ھے یہ جسم کو طاقت پہنچانے مین اساسی کردار ادا کرتے ھین یاد رکھین ھر طرح کی چکنائی لمف Lymph کے ذریعے جذب ھوکر اعضاء مین پہنچتی ھے اور آھستہ آھستہ وریدون کے ذریعے جگر کی وساطت سے خون مین شامل ھوجاتی ھے اب اسے LIPOPROTIENکہاجاتاھے پلازما کے اندان کی اوسط مقدار سات سو ملی گرام ھوتی ھے اب ان مین سے ھرایک کی حد مقدار کو اس طرح تقسیم کیاجاتاھے

CHOLESTROL 180mg

PHOSPHOLIPIDS160mg

TRIGLYSEROID160mg

PROTIENS200mg

اب خون مین موجود اس غذائی چربیلے مواد کو مذید تین حصون مین تقسیم کیاجاتاھے

1 VERY LOW DENSITY LIPOPROTIEN 

اس مین ٹرائی گلیسرائیڈز بہت زیادہ اور کولسٹرول بہت کم مقدار مین شامل ھوتاھے 

2 LOW DENSITY LIPOPROTIEN (L D L)

اس مین ٹرائی گلیسرائیڈ کم اور کولسٹرول کی مقدار زیادہ ھوتی ھے

3 HIGH DENSITY LIPOPROTIEN  (HDL)

اس مین پچاس فیصد پروٹین اور تھوڑی مقدار مین دیگر لیپڈز ملے ھوتےھین اور یہ تمام Lipoproteins جگر مین تشکیل وترکیب پاتے ھین تاھم ان کا کچھ حصہ آنتون کے عمل انجذاب کے وقت بھی پیدا ھوکر براہ راست خون مین ملتا رھتاھے 

نوٹ۔۔۔۔۔ جو مواد انتڑیون سے جذب ھوتا ھے اسے درست کرنے مین چھلکا اسپغول فائدہ مند ھے کیونکہ چھلکا انتڑیون مین ایک تہہ سی بنا کر عمل انجذاب کو کم کردیتا ھے مذیدوضاحت آگے آجاۓ گی

خیر کولسٹرول وہ چربی ھے جو ھرشخص کی غذا مین موجود ھوتی ھے یہ آنتوں مین موجود غدد جاذبہ کی راہ لمف مین جذب ھوتی رھتی ھے اس چربی کا زیادہ حصہ رطوبات مین حل ھوجاتاھے اور دیگر موجود کیمیائی مرکبات کےساتھ ملتاجاتاھے اس کے علاوہ بھی دوران ھضم بدنی ساختون مین دیگر توانائی بخش رطوبات کے ساتھ مل کر کولسٹرول کا ایک معتدبہ حصہ بنتا رھتا ھے اس سلسلے مین ضروری ترین بات یہ ھے کہ تمام طرح کا کولسٹرول جگر مین جمع ھوکر قابل انجذاب و قابل ھضم ھوتا ھے یاد رکھین جگری حرارت اور کیمیاوی رطوبات سے منفعل ھوکر یہ کولسٹرول بدن کی ساختون یعنی تمام حصون مین پہنچ کر انہین قوت پہنچانے کا سبب بنتا ھے یہان یہ بات بھی ذھن نشین کرلین کہ کولسٹرول کی بنیاد کولک ایسڈ COLIC ACIDھے اور یہ بات بھی یاد رکھین کولک ایسڈ کی اساس بائل ایسڈBILE ACIDھے اور بائل ایسڈ کو صرف جگر ھی بناتاھے

باقی باتین اگلی پوسٹ مین ھونگی ھان ایک آخری بات ضرور کرونگا کل مین مختصر پوسٹ لگائی تھی کہ کولسٹرول پہ مضمون شروع ھوگا تو عجیب وغریب کمنٹس تھے کسی نے لکھا کہ ٹرائی گلیسرائیڈ پہ ضرور لکھنا تو کوئی وھین نسخہ بتانے کی فرمائش کررھا تھا صبر اور حوصلہ سے انتظار کرنا چاھیے اور دیکھنا چاھیے کہ لکھنے والا کیا لکھ رھا انشاء اللہ تمام مسائل کا احاطہ کرنے کی کوشش کی جاۓ گی محمودبھٹہ گروپ مطب کامل

No comments:

Post a Comment