Monday, December 27, 2021

پیلا یرقان 1

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ پیلا یرقان اور اسکی اقسام ۔۔۔۔۔۔قسط1
یہ مضمون اصل مین اس سے پچھلے مضمون استسقاء کے ساتھ جی جڑا ھوا ھے مرض یرقان کچھ عرصہ پہلے تک بس ایک ھی قسم تک محدود تھا کہ جب کبھی کسی شخص کی آنکھین پیلی یعنی زرد رنگ اختیار کرجاتی تولوگ اسے مختلف علاقائی نام سے پکارتے جیسے پیلیا یا یرقان پنجابی مین پنڈریح جیسے نامون سے یاد کیاجاتا پھر تین دہائی پہلے لوگون کے علم مین کالا یرقان کےنام سے ایک الگ مرض سامنے آئی جسے ھیپاٹائٹس کے نام سے پکاراجانے لگاپھر یہ کالا یرقان درجات کےلحاظ سے ھیپاٹائٹس اے بی سی ڈی ای کی اقسام پہ آگیا اب ان مین دواقسام عام ھوئین جن مین ھیپاٹائٹس سی اور بی زیادہ مشہور ھوئی یہ دونون زیادہ خطرناک سمجھی جاتی ھین اور ان مین بھی سی زیادہ لوگون مین پائی جاتی ھے دراصل اسے ھی کالا یرقان سمجھاجاتاھے زیادہ تر لوگ اسے ایک نئی مرض سمجھتے ھین اور یہ ایلوپیتھی کاکمال سمجھتے ھین اور بعض حکماء جوکہ مبتدی حضرات ھین وہ بھی اسے دور حاضرکی ایسی مرض سمجھتے ھین جس کے بارے مین انکشاف ایلوپیتھی نے ھی اپنی تحقیق سے کیا ھے اور اسکا علاج ویکسین کی صورت مین دریافت کیاگیا جبکہ ایسی کوئی بھی نئی بات نہین تھی سینکڑوں سال پہلے لکھی گئی طب کی کتب مین بھی اور ماضی قریب کی کتب یعنی سو یاڈیڑھ سوسال پہلے کی بھی تمام طبی کتابون مین کالے یرقان کاذکر بڑی تفصیل سے موجود ھے یہ صفرا کی پانچ اقسام پہ مشتمل ھے یاد رکھین صفرا اقسام کے لحاظ سے صرف دو قسمون پہ مشتمل ھے پھر ان قسمون کے درجات ھین یہ درجے پانچ حصون یا قسمون کے ھین جسے آپ طبی کتب مین صفراء محی کراثی زنگاری وغیرہ کےنام سے پڑھتےھین یہ سب درجات صفراء کے جلنے سے وجود مین آتےھین جبکہ صفراء اقسام کے لحاظ سے صرف دوھی ھین ان کی حقیقت حال آگے مضمون مین آجاۓ گی خیر سے پیلا یرقان بھی مختلف درجات پہ مشتمل ھے اگر آپ نے محض پیلے یرقان کو ایک ھی قسم سمجھ رکھا ھے توبھی  لاعملی ھے یا یہ سمجھ رھے ھون کہ یہ بھی کوئی جدید تحقیق ھے تب بھی لاعملی ھے بس امراض کے انگریزی نام یادکرلینےسے کوئی علیحدہ سے نئی مرض تخلیق نہین ھوجاتی پیلے یرقان کے ان درجون کابھی طبی کتب مین ذکر پہلےسے موجود ھے بس ایک دقت ھے قدیم طبی کتب کو جن مشکل الفاظ مین لکھاگیاھے اسے پڑھنا ھرایک کے بس کی بات نہین ھے طب کی ابتدائی شکل جوھمارے پاس پہنچی یہ پہلے عربی زبان مین تھی پھرفارسی مین تراجم ھوۓ پھر دوسری قدیم طبی کتب جووید کی شکل مین تھی یہ قدیم ھندی زبان تھی ان تمام کتابون کے پھرتراجم اردومین ھوۓیہ اردو کی ابتدائی شکل تھی یادرھےاصل اردوپڑھنالکھناسمجھنا انتہائی مشکل ھےاگرآج سےڈیڑھ سوسال پہلےوالی اردو کی کتابین اس دور کےایم اےاردوکےسامنےرکھ دی جائین توایک لفظ بھی سمجھ نہین پاۓ گا اب اسی اردو مین طبی کتب لکھی گئی ھین اور انہین پڑھنا جدید دور کے طبیب کے بس کی بات نہین ھے خیر سے اب پیلے یرقان کی قسمون کی بات کرتےھین
پہلی قسم یرقان مطلق ھے یہ وہ قسم ھے جب خون مین صفراوی رنگین مادہ کی مقدار معمول کے تناسب سے بڑھ جاۓ اور ساختین رنگین ھوجائین یعنی پورا بدن ھی پیلاھوجاۓ یہ FOOD BORNغیرطبعی علامت ھے یہ عموما غذائی بے احتیاطی یا آلودہ خوردنوش کی چیزین کھانےسے ھوتاھے جب بہت زیادہ مقدار مین ایسی چیزین کھائی جائین جس سے بدن مین صفرا مسلسل بنتارھے توجگر مین صفرا بنانے والے خلیات زیادہ متحرک ھوجاتےھین اور مسلسل صفراوی موادبناناشروع کردیتےھین پھر یہ صفراوی مواد کی زیادتی اپنی تیزی کی وجہ سے خون کے سرخ ذرات کوتباہ کرناشروع کردیتی ھے اب خون کے سرخ ذرات جتنے زیادہ تباہ ھونگے اب اتنا ھی زیادہ صفراوی مواد ان ذرات سے خارج ھونا شروع ھوجاتاھے اس عمل کو سمجھنے کےلیے ذرات کی ٹوٹ پھوٹ کاعمل سمجھنا ضروری ھےیادرکھین جب خون کے سرخ ذرات ہڈیون کے گودے طحال اورجگر مین تکمیل پاکر نظام خون مین داخل ھوتےھین تو انکی طبعی عمر120دن ھوتی ھے یہ اتنےدن خون کےھمراہ گھومتےرھتےھین پھرجب انکی طبعی عمرختم ھوتی ھےتویہ ٹوٹ پھوٹ جاتےھین اورانکی ٹوٹ پھوٹ سےموادخارج ھوتاھے اس موادمین آکسیجن فولاداورصفراوی رنگین مادہ ھوتاھے یہ صفراوی مادہ جگرکےخلیات مین پہنچ کربیلی روبن دموی سے بیلی روبن صفراوی مین تبدیل ھوجاتاھے اب بدن کواپنےافعال سرانجام دینےکےلیے جتنے صفرا کی ضرورت ھوتی ھے وہ جذب کرلیتاھےباقی کاکچھ حصہ پیشاب اورکچھ بذریعہ آنتون کےخارج ھوجاتاھےاور کچھ حصہ پتہ مین سٹورھوجاتاھے جوکہ بوقت ضرورت کام آتاھے اب جس قدر سرخ خلیات یعنی RBC زیادہ تباہ ھونگے صفراء بھی اتنازیادہ بنے گا اس عمل کوتحلیل دموی کہاجاتاھے یہ ایک قسم ھےصفراءکی اوراب دوسری قسم کا ذکرکرتےھین مین نے شروع مین لکھاھےکہ صفراءدوقسم کی ھوتی ھےپھرصفراء کےدرجات کاذکرھےباقی باتین اگلی پوسٹ مین
محمودبھٹہ گروپ مطب کامل

No comments:

Post a Comment