Thursday, December 20, 2018

تشخیص امراض وعلامات 62

۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط نمبر 62۔۔۔۔۔
کل کی قسط مین غم کی بات چیت کی تھی لازمی بات ھے آج ھمین کچھ ذکر خوشی کا بھی کرنا چاھیے
یہ انسانی فطرت ھے کہ دنیا مین آتے ھی اور ھوش سنبھلتے ھی انسان خوشی کی تلاش مین رھتا ھے غم سے ھمیشہ دور بھاگتا ھے یعنی فطری طور ھم خوشی کو فرحت انگیز عمل سمجھتے ھین اور غم کو اذیت انگیز عمل سمجھتے ھین ان کے درمیان بھی ایک چیز ھے جسے ھم فکر کہتے ھین ۔۔فکر وہ عمل ھے جو ان کے درمیان الحاقی مادے کا کام کرتا ھے
پہلے مختصر تعریف فکر کی۔۔ فکر حقیقت مین حرکت کا نام ھے جسے ھم لاشعوری طور پہ کرتے ھین ایک جہد مسلسل کا نام فکر ھے ھمین خوشیون کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لئے جو سوچ پیدا ھو گی اسے فکر کہتے ھین ھمین غمون سے جان چھڑانے کے لئے جو سوچ پیدا ھو گی اسے بھی فکر کہتے ھین اگر پیٹ بھوک کا احساس دلا رھا ھے تو پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے جو بھی سوچ ذھن مین آتی ھے اسے بھی فکر کہا جاتا ھے حقیقت مین یہ صفت مثبت پہلو اجاگر کرنے کے لئے انسان کے اندر ھے لیکن فی زمانہ اسے منفی طور پہ استعمال کرنے کا ادراک انسان مین زیادہ ھورھا ھے شاید یہ بھی قرب قیامت کی نشانی ھے خیر آج ھمارا موضوع فکر نہین ھے مختصر یون سمجھ لین جس بندے کے اندر فکر نہین ھے وہ یقینا پاگل ھی ھو سکتا ھے ھر سوچ سے عاری ھوتا ھے جو بھی شخص بھوک سونے جاگنے چلنے پھرنے حرکات سکنات کا احساس رکھتا ھے بے شک وہ سڑکون پہ گھوم رھا ھے ھم اسے ھوش وحواس سے بیگانہ سمجھ رھے ھوتے ھین وہ عجیب وغریب حرکات کررھا ھوتا ھے لیکن آپ اسے انسان سمجھیے وہ فکر کا مادہ کچھ بھی رکھتا ھے تو اسے ھوش وحواس مین لایا جا سکتا ھے آپ اسے پاگل نہین کہہ سکتے لیکن اگر مکمل ھوش وحواس مین بھی رہ کر ایک بندہ غیر فطری یا غیر مہذبانہ حرکات کررھا ھے تو پاگل اسے بھی کہہ سکتے ھین خیر چھوڑین بحث ودلائل دیتے دیتے بات بہت لمبی ھو جاۓ گی بات خوشی کی ھورھی ھے تو آئیے آج مسرت پہ بحث مختصراً کرتے ھین
مسرت۔۔۔
مسرت و شادمانی کا حصول جسم انسانی مین ایک ایسی تبدیلی رونما کرتا ھے کہ قلب وعضلات کی تحریک کے باعث قلب وعضلات کے مماثل خلیات وافر مقدار مین پیدا ھوتے ھین اور یہ کہ فالتو زائد مواد کے اخراج کے لئے مجاری بھی کسی قسم کی رکاوٹ حائل نہین کرتے اور فوری طور پہ عضلاتی نظام کا ناطہ غدی نظام سے قائم ھو جاتا ھے یعنی جب مسرت وشادمانی کے لمحات پیدا ھوتے ھین تو تحریک عضلاتی غدی ھوا کرتی ھے
صابر ملتانیؒ فرماتے ھین عضلات مین انبساط سے مسرت پیدا ھوتی ھے ۔۔ لیکن بعض اطباء انبساط کے معنی تحلیل سے کرتے ھین جب کہ حقیقت مین یہ بات درست نہین ھے ۔
کیونکہ تحلیل کا عمل شدت گرمی کے باعث پیدا ھوتا ھے جس سے عضو کے خلیات مین پگھلاؤ کا عمل قائم ھوتا ھے مگر انبساط مین پگھلاؤ کا عمل نہین ھوا کرتا مسدودیت کا ختم ھونا ضروری ھے جب تحریک عضلاتی ھی رھتی ھے ھان یہ ضرور ھے کہ اس کی کیفیت مرکبہ عضلاتی غدی قرار پاتی ھے جو عضلات کی مشینی تحریک ھے یاد رکھین انبساط کے معنی بھی خوشی وفراخی ھی ھین
یعنی عضلاتی انبساط کا مطلب یہ ھو گا کہ عضلات کی عضلاتی اعصابی یعنی کیمیائی کیفیت سے عضلات مین سوداویت کے رکنے سے جو تنگی وکلفت تھی وہ دور ھو گئی جس کے باعث عضلات نے فرحت محسوس کی اور مسرت کا جذبہ پیدا ھو گیا
بس اتنا ھی کافی ھے یہ مضمون انشاءاللہ اگلا مضمون ھم طب جدید کے اصل مضمون مین لے آئین گے نفسیات کی تشخیص پہ بہت کچھ اس مضمون مین لکھ دیا ھے اس سے زیادہ آپ سمجھ نہین پائین گے بہت ھی زیادہ خشک بحث مباحثہ ھے اسے سمجھنے کے لئے پہلے بہت سی سیڑیان چڑھنا پڑتا ھے اگلی قسط ھم اپنے اصل موضوع کی طرف نبض کی تشخيص پہ لے چلین گے نبض کے پہلو پہ پہلے بھی بہت کچھ لکھ چکا ھون پچھلی اقساط مین اور بہت کچھ باقی بھی رھتا ھے آپ کو سمجھانے کے لئے انشاءاللہ سب کچھ لکھین گے اس کے بعد قارورہ سے تشخيص امراض اور چیدہ چیدہ لیبارٹری ٹیسٹ جن سے امراض کا پتہ چلتا ھے سب کچھ لکھین گے نبض کا ایک اھم حصہ اگر کہین تو کل سے پہلے شروع کرلیتے ھین جس مین سر تا پاؤن تک ھر مرض کی علیحدہ علیحدہ نبض کے بارے مین لکھون گا آپ فیصلہ کر لین کونسی تشریح پہلے کرون

No comments:

Post a Comment