Wednesday, March 6, 2019

گل لالہ

یہ پوسٹ اصل میں دوسرے گروپ خزائن المفردات میں لگائی گئی ھے جبکہ آج بطور نمونہ گروپ مطب کامل میں لگائی ھے اگر آپ کو مفردات کی اس نہج پہ لکھی گئی پوسٹوں سے دلچسپی ھے تو یہ آپ کو آئیندہ صرف گروپ خزائن المفردات میں ھی ملیں گی اس کا لنک سرمد صاحب نے اس گروپ میں لگا دیا ھے آپ اسے جوائن کرسکتے ھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خزائن المفردات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔گل لالہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشہور عام بوٹی ھے زیبائش کے لئے ھر جگہ ھر نرسری سے مل جاتی ھے خوبصورت پھول ھونے کی وجہ سے ھر ایک پسند کرتا ھے لیکن فوائد شاید چند ایک ھی جانتے ھوں اسے انگریزی میں ونڈر فلاور اور لاطینی میں پل سے ٹلا کہتے ھیں جبکہ عربی نام شقایق نعمانی ھے ھاں فارسی میں گل لالہ کہتے ھیں
مزے کی بات ھے اس کے پھول پھل مکمل پوست یعنی خشخاش سے ملتے جلتے ھیں لیکن قدرے چھوٹے ھوتے ھیں جب پھول گرتے ھیں تو ڈوڈے نکلنے شروع ھو جاتے ھیں جن میں سیاہ رنگ کے تخم نکلتے ھیں پھول سرخ رنگ کا ھوتا ھے بلکہ ارغوانی رنگ ھوتا ھے ۔۔۔۔نوٹ۔۔۔ گل لالہ کی ویسے تو پچاس کے قریب اقسام ملتی ھیں اتنی اقسام پاکستان میں مل رھی ھیں لیکن طبی فوائد میں صرف لال رنگ والی ھی ھے
ذائقہ میں قدرے تلخ ھوتا ھے
پیدائش یورپ افریقہ پاکستان ھر جگہ ھوتی ھے
مقدار خوراک۔۔۔دو ماشہ تک
مزاج خشک گرم یعنی عضلاتی غدی ھے
افعال۔۔۔محرک عضلات محلل اعصاب اور مقوی جگر ھے سودا کو صفرا میں بدلنے کی قوت رکھتا ھے یاد رھے جس مقام پہ بھی لگایا جائے آبلہ ضرور ڈالتا ھے لیکن تھوڑی مقدار میں کھلانے سے تمام گندے مواد بذریعہ پاخانہ خارج کردیتا ھے
خواص۔۔ جالی آبلہ انگیز ۔ ملطف۔ مدر حیض۔ مسکن ۔ مخدر ۔ منوم
فائدے۔۔ بہت ھی قدیم کتب سے بھی اس کے فوائد کا علم ھوتا ھے یعنی قدیم حکماء حضرات اسے بطور دوا استعمال کیا کرتے تھے لیکن آج کل کے دور میں شاید اسے بطور دوا استعمال کم ھی کیا جاتا ھے کیونکہ درست معلومات نہ ھونے کے سبب اس کا استعمال کم ھو گیا ھے مزے کی بات ھے ایلوپیتھی آج بھی بطور دوا اسے استعمال کرتی ھے اور ھومیوپیتھی بھی اسے استعمال کرتی ھے حکماء اس سے دور ھو چکے ھیں آج میں اس کے چند ایک تجربات آپ کو بتاتا ھوں آپ یہ تجربات کریں فورا رزلٹ ملے گا
یہ جو روزانہ نت نئے طلا کے تجربات بتائے جاتے ھیں آج ڈائرکٹ اسے بھی استعمال کرکے دیکھیں مشت زنی سے پیدا شدہ کجی اس کے پھول پیس کر لیپ عضو تناسل پر کریں اس سے عضو تناسل میں یکلخت دوران خون تیز ھو گا اور کجی دور کرنے میں معاون ھو گا لیکن یاد رھے آبلہ پڑتا ھے اس سے پریشان نہیں ھونا اب دوسرا طریقہ اس کے تخم کا تیل نکال لیں اور اسے بطور طلا سارا سال استعمال میں لائیں اور جن لوگوں کے جوڑ پتھرا گئے ھون وہ لوگ اسکے پھولوں کا لیپ یا بیجوں کا تیل لگائیں انشاء اللہ تعالیٰ جوڑ کھل جائیں گے اگر بدن کے بیرونی مقام پہ کہیں بھی رسولیاں ھوں اس کے تخم کا تیل لگانے سے رسولیاں جاتی رھتی ھیں اور وہ اعضاء کو سن ھو جائیں ان پہ اس کا روغن بیس گرام روغن زیتون سوگرام میں شامل کرکے مالش کریں چند روز میں سن پن دور کردے گا پرانے حکماء اسے مدر حیض دوا کے طور پر اس طرح استعمال کیا کرتے تھے کہ اس کے پھولوں کو مسل کر پیسٹ بنا کر اندر رحم میں رکھوایا کرتے تھے جس سے فورا خون جاری ھو جایا کرتا تھا لیکن میں اسے خطرناک تصور کرتا ھوں کیونکہ اس میں صفت آبلہ انگیزی کی بہت شدید ھے اور رحم کاا ندرونی حصہ بہت ھی نرم نازک ھوتا ھے یہ جلا کر رکھ دیتا ھو گا اس لئے میں اسے ناقص سمجھتا ھوں ھاں ایک صفت بہترین ھے کہ کیمیاوی طور پر اس کے اندر فولاد کی کافی مقدار موجود ھے اس لئے یہ بال سیاہ کرنے میں بہترین ھے آپ 28تولہ گل لالہ لیں اور اخروٹ کے تازہ چھلکے یعنی ھرے چھلکے 14تولہ لیں اب ان کو توڑ مروڑ کر ایک بڑی بوتل شیشہ کی میں بند کرکے کسی اروڑی میں دفن کردیں چالیس روز بعد نکال لیں اب اسے تھوڑا سا بالوں پہ لگائیں بال خوب سیاہ اور گھنے کردیتا ھے یاد رھے یہ مستقل سیاہ نہیں ھوتے ھاں اس مرکب کا ایک فایدہ مستقل ھے کہ چیچک اور برص کے داغ مستقل طور پہ ختم کردیتا ھے کیونکہ اس کی صفت مخرش ھے اس لئے جس مقام پہ لگایا جائے وھاں دوران خون تو اس نے تیز کرنا ھی ھے جس سے مرض کا قلع قمع کرنا بڑا ھی آسان ھے بالکل آپ اسی طرح اس کے پھول کسی روغن میں جلا کر بطور مالش خارش کے لئے استعمال کریں اور یہی تیل آپ اگر کثرت رطوبات کی وجہ سے بہرہ پن ھو گیا ھو تو استعمال کرنے سے آرام آتا ھے
شروع میں مین نے ایک صفت اور بھی لکھی تھی کہ یہ مسکن بھی ھے اس لئے شدید تشنج کی حالت میں دینے سے فورا دورہ رک جاتا ھے کالی کھانسی میں بھی بہت فایدہ مند ھے
اب ایک آخری بات جو بہت اھم بھی ھے اس کے ڈوڈوں سے ایک قسم کی افیون نما چیز نکالی جاتی ھے یہ نہایت نشہ آور ھے یہ نشہ لاتی ھے اور سن بھی کرتی ھے بات سمجھ رھے ھیں آپ یعنی اگر باقی اجزاء استعمال کیے جائیں تو سن پن دور ھوتا ھے لیکن اگر اس کی افیون استعمال کی جائے تو سن پن پیدا کرتی ھے بالکل افیون کی طرح لہذا اس کا استعمال بہت احتیاط سے کرنا چاھیے اور بڑی احتیاط کرنی چاھیے ھان موسم تو لکھا ھی نہیں تو دوستو یہ گندم کی کاشت کے زمانہ میں ھی اگتی ھے آج کل اس کا عروج کا زمانہ ھے

No comments:

Post a Comment