Thursday, May 30, 2019

تشخيص امراض وعلامات- 94

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط94۔۔
آج ھمارا موضوع زرد رنگ کے قارورہ سے شروع ھوتا ھے
زرد رنگ کا قارورہ یعنی غدی قارورہ
ھر ایک کو علم ھے کہ زرد رنگ آگ اور گرمی کی علامت ھے
غدد اور جگر کی صفراوی رطوبت مین کیمیائی اعمال سے کئی تغیر رونما ھوتے ھین اب ان تغیرات کی عکاسی قارورے کے رنگ مین بھی عیان ھوتی ھے اس لئے طب مین زرد رنگ کے قارورے کی چھ اقسام بیان کی گئی ھین جو درجہ بہ درجہ جگر کی حالت کو ظاھر کرتی ھین
آپ نے آگ کے مختلف رنگ کے شعلے تو دیکھے ھی ھونگے اب شعلون کے یہ رنگ آگ کی گرمی کی شدت وخفت کو ظاھر کرتے ھین
اگر زردی رنگ کے غلبے کے ساتھ قارورہ مین سرخی شامل ھو تو لازما آپ کا خیال غدی عضلاتی تحریک کی طرف جائے گا اور اگر زردی کے ساتھ سفیدی زیادہ پائی جاۓ تو تحریک غدی اعصابی ھوگی
اب یہ بات بھی یاد رکھین کہ ایک صحت مند انسان کے قارورے کا رنگ ھلکا زردی مائل ھوتا ھے یہ بات بھی یاد رکھین جہان کہین بھی طب مین لفظ معتدل آتا ھے یعنی مزاج کے بارے مین لکھا ھوتا ھے یا جب نبض کی گردان پڑھتے ھین تو آخری نبض معتدل معتدل معتدل لکھی ھوتی ھے یعنی ھرلحاظ سے عریض شرف ضیق عمیق یعنی چارون طرف سے معتدل نبض لکھی ھوتی ھے کیا آپ جانتے ھین کہ یہ کس نبض کو کہتے ھین دوستو یہ غدی اعصابی نبض ھوتی ھے جب قارورہ کا رنگ بھی ھلکا زردی مائل ھو تو بندہ صحت مند ھے
اگر یہ رنگ گلابی یا پیازی یعنی تھوڑا سرخی مائل ھو تو ایسا بندہ فطری طور پہ عضلاتی مزاج رکھتا ھے یہ تحریک بھی بہ مائل اعتدال کے ھے یعنی اس سے آگے تو مزاج غدی ھی آئے گا یہ مزاج بھی نارمل حالت مین کسی فساد کا سبب نہین بنتامطلب یہ ھے کہ عضلات وقلب بھی اچھے طریقہ سے کام کررھے ھین
اور اگر قارورے کا رنگ ترنج کے چھلکے کی طرح ھے یعنی قدرے زرد ھو تویہ جگر وغدد کے عمدہ فعل کی پہچان ھے ایسا شخص لازما غدی تحریک کا ھوگا اور نارمل ھوگا
اب تھوڑی سی بات مقدار کے بارے مین
نارمل حالت مین چوبیس گھنٹے مین تقریباً ڈیڑھ کلو پیشاب خارج ھوتا ھے جس طرح قارورے کا رنگ ھلکا زردی مائل ھونے پہ صحت کی نشاندھی کرتا ھے بالکل اسی طرح مقدار قارورہ بھی صحت کی نشاندھی کرتی ھے
اب ایک بات کسی شخص نے گرمی کے موسم مین پانی ھی کم پیا ھے یا پھر روزہ کی حالت مین بھی تو پیشاب کم ھی آیا کرتا ھے یا پھر گرمی اور پسینہ کی شدت سے بھی مقدار پیشاب کم ھوجاتی ھے اب ایسی حالتون مین ضروری نہین ھے کہ بندہ بیمار ھوگیا ھے یا کسی مرض مین مبتلا ھے دراصل یہ غیر معمولی حالات ھین اس لئے معتدل مقدار قارورہ کی تعریف کے ساتھ لفظ نارمل حالات کا بھی اضافہ کرلین
اگر قارورہ کی مقدار معتدل سے زیادہ آرھی ھے تو لازما اعضاء اصلیہ کے گھلنے یا فاضل رطوبات اور خوراک کے ھضم نہ ھونے کی وجہ سے یہ کیفیت ھواکرتی ھے یعنی اعضاء بول کمزور ھوچکے ھین یا پھر ذیابیطس مین بھی پیشاب کی مقدار زیادہ ھوا کرتی ھے اب خود ھی دیکھ لین کہ بندہ اس مین گھلتا ھی جاتا ھے ھراعضائے رئیسہ کمزور ھوتاجاتا ھے درصل یہ اعصابی قارورہ ھوتا ھے اور شوگر عموما اعصاب کی سوزش کی وجہ سے ھی ھوا کرتی ھے جبکہ بعض کو غدی سوزش مین بھی شوگر ھوتی ھے
اب چندباتین نوٹ کرلین
گردون کے ذریعے جوپانی اورنمکیات خون سےخارج ھوتے ھین وہ پیشاب کہلاتے ھین
خارج شدہ پیشاب تیزابی خواص رکھتا ھے
رسوب سے مراد وہ مادے جو پیشاب مین یا تیرتے ھین یا معلق رھتے ھین یا نیچے بیٹھ جاتے ھین ان کی تشریح پہلے ھی کرچکا ھون
عضلاتی تحریک مین پیشاب یا تو کم ھوجاتا ھے یا بالکل ھی بندھوجاتاھے
غدی تحریک مین پیشاب جلن کے ساتھ تھوڑاتھوڑا قطرہ قطرہ آتا ھے
اعصابی تحریک وسوزش مین پیشاب بہت زیادہ مقدار مین آتاھےاوربغیرتکلیف کےآتاھے
یعنی عضلات کےتحت ہیشاب بنتا ھے
غدد کےتحت رکتا اورصاف ھوتا ھے
اعصاب کے تحت خارج ھوتا ھے
باقی مضمون انشااللہ اگلی قسط مین محمود بھٹہ گروپ مطب کامل

No comments:

Post a Comment