Friday, May 10, 2019

تشخيص امراض وعلامات 78

۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 78۔۔۔۔
کچھ عرصہ سے یہ سلسلہ موقوف تھا سردیون کی راتین بڑی ھوتی ھین ماحول کا پرسکون ھونا ذھنی یکسوئی فرصت کے لمحات سب ایک ساتھ میسر ھون تو لکھنے کا مزا بھی آتا ھے پڑھانا بھی درحقیقت ایک مشکل کام ھوتا ھے ایک لیکچر کی تیاری مین کافی کتابین کھنگھالنی پڑتی ھین تب جاکر بندہ صبح لیکچر دے سکتا ھے اسی طرح لکھنا اس سے بھی مشکل کام ھے یاداشتون کو قوی کرنا اور بحال رکھنا پڑتا ھے تب تجربات سمیٹ کر ایک نئی کتاب کی شکل دی جاسکتی ھے بڑی عرق ریزی چاھیے اس دشت کی سیاحی مین ؟
خیر کوشش ھے رمضان المبارک کے بابرکت ماہ مین اسے مکمل کردیا جائے قسط نمبر 77مین مختلف لیبارٹری ٹیسٹون کے بارے مین آگاہ کررھا تھا بلکہ آپ کی یاداشت بحال کرنے کے لئے علیحدہ سے اس قسط کو بھی لگائے دیتا ھون آج امراض گردہ پہ قارورہ ٹیسٹ لکھنے کی کوشش کرتے ھین تو سب سے پہلے شدید سوزش گردہacute nephritis اور ورم کلیہ glomerulonephritis
پہ بات کرتے ھین چلین اس مرض پہ بھی تھوڑی تشریح کردیتے ھین سوزش گردہ عموما گلے پکنےبرونکائی ٹس سردی لگنے نمونیا ٹائیفائڈ آنتون کی سوزش یا کسی اور بیماری سے ھو سکتی ھے بہرحال یہ ایک خطرناک مرض ھے سوزش گردہ کو برائیٹس ڈزیز بھی کہتے ھین اس کے سب اسباب کبھی مرض اور کبھی علامت بیان کرتے ھین
اب اس کی علامات مین بلڈ پریشر مین اضافہ جسم خاص کر چہرے پہ ورم کمی خون کمی بول پیشاب مین البیومن اور خون کے سرخ ذرات کا آنا کاسٹ آنا
اب اس بیماری سے یا تو پانچ چھ ھفتے بعد آرام آجاتا ھے یا پھر یہ ایک مذمن مرض کی شکل اختیار کرجاتا ھے
آکثر ایلوپیتھک مین اس کا علاج انتہائی اعلی اینٹی بائیوٹک سے ھی کیا جاتا ھے جس مین عام ڈاکٹر حضرات سیپروفلاکسن ایماکسل بلکہ کلیری سیڈ تک استعمال کرتے ھین اب ان کے استعمال کا زیادہ سے زیادہ عرصہ پانچ دن تک ھوتا ھے جبکہ اکثر ڈاکٹر اینٹی بائیوٹک دوتین ھفتے لگاتار استعمال کرکے بندے کو یقینی گردون کا مریض بنادیتے ھین بلکہ یون سمجھ لین اس صورت مین گردے مذید سوزش ناک ھوجاتے ھین کیونکہ مریض مقررہ مقدار تک پانی بھی استعمال نہین کرتا اب جب گردے سوزش ناک ھوتے ھین تو لازما گردے موٹے بھی ھوجاتے ھین اور جسم بھی متورم ھوجاتا ھے پیشاب کا رنگ سرخی مائل مریض کا چہرہ پیلا آنکھون کے گرد زیادہ ورم ھوجاتا ھے جو صبح صبح بالکل نمایان ھوتا ھے تین چار روز معمولی بخار رہ سکتا ھے اب پروٹین تین گرام فی دن زیادہ اور یوریا سو ملی گرام تک بڑھ جاتا ھے الٹیان آتی ھین اور غنودگی طاری رھتی ھے فشارالدم قوی hypertension خونی بول hematuriaپروٹین کا اخراجproteinuriaاور کمی پیشاب oliguriaاس کی چیدہ چیدہ علامات ھین یہ مرض اکثر بچون مین دیکھی گئی ھے
اب اس مرض کی چند ایک وجوھات مین سے ایک بڑی وجہ مدافعتی نظام کی خرابی ھے ایک بات یاد رکھین کہ جب بھی کسی انفیکشن یا سوزش سے اینٹی جن یعنی جسم کے مخالف ذرات بنتے ھین تو قوت مدافعت یعنی اینٹی باڈیز یعنی جسم کا دفاع کرنے والے کیمیائی مادے بنا کر اینٹی جن کو ناکارہ کرتی ھے اب یہ اینٹی جن اور اینٹی باڈیز گردون مین پہنچ کر فلٹریشن کے نظام کو کمزور کردیتے ھین
بعض دفعہ تو قوت مدافعت جسمانی بافتون کو حملہ آور اینٹی جن سمجھ کرانہین برباد کرنا شروع کردیتی ھے مدافعتی نظام کی ایسی خرابی کو آٹوایمیون ڈزیز کہتے ھین کئی بار گردون کے سیلز اس زد مین آجاتے ھین
لیبارٹری ٹیسٹ ۔۔۔۔۔۔۔
پیشاب کا معائینہ کرنے پر سفید وسرخ سیلز۔۔۔سرخ سیلز کاسٹس اور پروٹین ملے گی پیشاب مقدار مین کم ھوگا
بلڈ ٹیسٹ مین خون کی کمی۔۔ بی این یو ( یوریا)کریاٹی نین کی مقدار زیادہ اور الیکٹرولائٹس مین عدم توازن پایا جائے گا
انیمیا کے لئے سی بی سی کروا لین RFTیعنی رینل فنکشن ٹیسٹ ۔۔الیکٹرولائٹس ٹیسٹ سے بھی بقیہ خرابیون کا پتہ چل جاتا ھے ASO TITRESاور ای ایس آر بلڈ مین بڑھ جاتا ھے
باقی مضمون اگلی قسط مین محمود بھٹہ گروپ مطب کامل

No comments:

Post a Comment