Wednesday, May 29, 2019

تشخيص امراض وعلامات 93

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط 93۔۔۔
پچھلی قسط مین بہت سے لوگون نے اچھے اچھے سوالات کررکھے تھے اس سے ایک بات خاص طور سے محسوس ھوئی کہ گروپ مین کافی لوگون بیدار مغزی سے مضمون پڑھ رھے ھین زیادہ سوالات وہ تھے جن کا ذکر آگے چل کے مضمون مین آئے گا اور کچھ سوالات ان لوگون کے تھے جنہون نے سابقہ اقساط کا مطالعہ نہین کررکھا دوستو مضمون کے ایک ایک جزو کو سمجھنے کے لئے ضروری ھے کہ سابقہ اقساط لازما پڑھین خیر آئیے آج کچھ دوسرے رنگون پہ بات کرتے ھین پہلے نمبر پہ سفید رنگ تھا اور اب سرخ رنگ کی بات کرتے ھین
سرخ رنگ کا قارورہ یعنی عضلاتی قارورہ۔۔۔۔۔۔
یہ تو اب آپ کو معلوم ھو ھی گیا ھے کہ سرخ رنگ خون کا ھے یا پھر عضلات کا ھے چنانچہ پیشاب مین فطری سرخی عضلاتی تحریک کا مظہر ھے
اب یہ سرخی سفیدی مائل یا پھر گلابی رنگ کی ھو تو طب قدیم مین اسے غلبہ خون کہتے ھین جبکہ طب جدید مین سرخ سفیدی مائل پیشاب سے عضلاتی اعصابی تحریک کی نشاندھی ھوتی ھے
لیکن اگر سرخی مین سیاھی ھو تو سودا نے خون مین فسادیا بگاڑ برپا کیا ھے اب سرخ زردی مائل پیشاب عضلاتی غدی تحریک کی نشاندھی ھے بس ایک بات ذھن نشین کرلین کسی بھی رنگ کے ساتھ اگر غلبہ سرخ رنگ کا ھے تو تحریک یقینی طور پہ عضلاتی ھی ھے اب آپ نے یہ خود پہچان کرنی ھے کہ آیا اس مین سفیدی زیادہ شامل ھے تو عضلاتی اعصابی ھے اگر زردی شامل ھے تو عضلاتی غدی تحریک ھے
ایک بڑا ھی آسان طریقہ ھے آپ تین چار برتنون مین علیحدہ علیحدہ سرخ زرد اور سیاہ رنگ پتلے سے حل کر لین اب سرخ رنگ والے پانی کا کچھ حصہ علیحدہ برتن مین ڈال لین اور اس مین تھوڑا سا زرد رنگ والا پانی ڈال کر دیکھین یا پھر سفید پانی شامل کرکے دیکھین یا پھر سیاہ پانی ڈال کردیکھین سب شیڈ بن جائین گے اور اس سے آپ کو تجربہ بھی ھوجاۓ گا کہ کونسا رنگ کس تحریک کی نشاندھی کررھا ھے ایسا تجربہ بارھا کرین بلکہ دوچار طبیب اکھٹے مل کے یہ تجربہ کرین اور ایک دوسرے سے پوچھین کہ ھان بھئی بتاؤ اس مین کس تحریک ک غلبہ ھے بلکہ آپ گروپ مطب کامل مین ایسے رنگون کے شیڈ بنا کر ان کی تصویرین لگائین اور دوسرے جواب دین مین خاموشی سے دیکھون گا فیصلہ بھی آپ خود کرلین گے یہ بھی آسان طریقہ ھے لیکن یہ سب اس وقت کرین جب مین مکمل رنگون کی وضاحت لکھ دون آئیے اب ذرا سیاہ رنگ پہ بھی روشنی ڈالین ذرا یہ بھی پتہ چلے کہ سیاہ رنگ پہ روشنی کیسے ڈالی جاتی ھے
سیاہ رنگ۔۔۔
ھمارے غیر حیاتی اعضاء یعنی بنیادی اعضاء تینون اخلاط یعنی فعلی اعضاء سے بنتے ھین اور ان ھی کے تابع ھین یا اس بات کو یون سمجھ لین کہ تینون حیاتی اعضاء ۔۔۔دل ۔۔۔دماغ ۔۔۔جگر۔۔۔سے متعلقہ اخلاط کا مجموعہ ھین جبکہ بنیادی اعضاء کو ھم سودا سے متعلق کرتے ھین
یعنی سودا کوئی مفرد رنگ نہین ھے بلکہ مختلف رنگون کا مجموعہ یا ترتیب پاتا ھے اب ان رنگون کی کمی بیشی سے اس رنگ کے درجے متعین ھوتے ھین ھر درجہ شدت اور خفت کو ظاھر کرتا ھے
چنانچہ سیاھی مائل قارورہ خشک گرم مزاج رکھتا ھے صفرا جل کر سودا بن رھا ھے
سیاہ سبزی مائل خالص خون رسنے کی علامت ھے
بعض اوقات آلات بول مین چوٹ زخم پتھری وغیرہ سے بھی پیشاب کا رنگ سرخ یا سیاھی مائل ھوتا ھے
چوٹ یا زخم اگر مجری البول مین یا مثانہ مین ھوگا توپیشاب مین تازہ خون کی سرخی ھوگی
لیکن یہ اگر دور گردے یا حالبین یعنی پیشاب کی نالیان مین ھوگا تو خون رس کر مثانے مین زیادہ دیر ٹھہرنے کی وجہ سےسیاھی مین بدل جائے گا ایسا ھرتحریک مین ھوسکتا ھے کیونکہ یہ حادثاتی مرض ھے
کئی بار خون پتلا کرنے والی ادویات کے استعمال سے پیشاب مین خالص خون آنا شروع ھوجاتا ھے
گردے مین پیشاب فلٹر کرنے والی نالیون مین سے رقیق خون بھی نکل جاتا ھے ایسے کئی مریض دیکھے ھین جن کے ساتھ یہ مسئلہ ھے یہ خالص اعصابی تحریک ھوتی ھے خون مین فائبرین( خون جمانے والے عنصر)کی کمی ھوجاتی ھے
عضلاتی اعصابی خاص طور پر مانع خون ادویات دینی پڑتی ھین پلیٹ لیس کی کمی کا بھی نتیجہ یہی ھے
آج کا مضمون اتنا ھی کافی ھے کل انشااللہ زرد رنگ پہ بات کرین گے

No comments:

Post a Comment