Tuesday, January 14, 2020

مردانہ امراض اوران کاعلاج-22||Mardana kamzori ka ilag||men sexual problems

۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Mardana kamzori ka ilag||men sexual problems
۔۔۔۔۔ مردانہ امراض اوران کاعلاج۔۔۔۔قسط 22۔۔
سب سے پہلے ایک بات سے آگاہ کردون کمنٹس مین بہت سے لوگون نے یہ لکھاھوتاھے کہ مرض کا نسخہ بھی لکھ دین ساتھ ھی کچھ احباب نے مختلف امراض کے بارے مین سوالات کررکھے ھوتے ھین شاید یہ سب گروپ مین نئے ممبران ھین پرانے ممبران ایسا کمنٹس ھرگزنہین دین گے نئے ممبران ایک بات سمجھ لین نسخہ جات مین ضرور لکھتاھون لیکن مضمون مکمل ھونے کے بعد اس سے پہلے لکھنے کافائدہ ھی نہین ھوتا جب تک مرض کی سمجھ نہ آۓ باقی میرے مضامین عموماامراض پہ تحقیقات ھوتی ھین باقی عام طور پہ جوسوالات مجھ سے کیے جاتے ھین کہ فلان مرض پہ لکھین وہ لوگ پہلے گروپ مین سرچ کرلیاکرین بے شمارامراض پہ مضمون اورعلاج گروپ مین لکھ چکا ھون یہ امراض سرسےلےکرپاؤن تک کہین بھی ھوسکتی ھین میری کسی بھی پوسٹ پہ لگی چھوٹی تصویر پہ کلک کیاکرین میرے لکھے تمام مضامین آپ کے سامنے ھونگے جن کی تعدادسینکڑون مین ھے صفحےکاکافی حصہ صرف اس بات پہ ضائع ھوجایاکرتاھے آئین اب جریان منی کاایک سبب لذت جنسی کوسمجھین
جنسی لذت بھی ایک جذبہ ھے جیسے غم وخوشی خوف غصہ انسانی جذبات ھین یاد رکھین جب بھی کسی جذبے کاایک تسلسل یاشدت قائم ھوتی ھے تواسکااثردل دماغ اورجگرپرضرورپڑتاھے جس سے دوران خون مین تیزی آیاکرتی ھے اگردوران خون مین یک لخت کسی بھی جذبے کی شدت ھوجائے توموت بھی واقع ھوسکتی ھے جیساکہ آپ نےاکثرسنابھی دیکھابھی ھوگاکہ کسی شخص کواچانک بہت خوشی حاصل ھوئی جبکہ یہ ایک اچھاجذبہ ھے لیکن جذبہ کی شدت سے موت واقع ھوگئی جسے ھم شادی مرگ کہتے ھین کسی کواچانک غم کی خبر ملی تووہ خودبھی چل بسااسے ھم غم مرگ کہتے ھین بعض لوگ خوف سے بھی مرجاتےھین جسےھم خوف مرگ کہتے ھین بالکل اسی طرح لذت کی شدت سے بھی موت واقع ھوجایاکرتی ھے اگر موت واقع نہین بھی ھوتی تومین پہلےبتاچکاھون جہان بھی بدن مین جذبات کی شدت ھوگی وہ حصہ متاثرضرورھوتاھے ایک شخص مین اگر مسلسل جنسی لذت کاجذبہ قائم رھےگاتوکم سے کم وہ حصہ ازحدمتاثرھوگاجہان لذت کاشدیداحساس قائم رھتاھے جنسی لذت کاجذبہ ھوناضرورچاھیے لیکن حداعتدال مین بھی قائم رھے ایسا بھی جذبہ نہین ھوناچاھیے کہ ھروقت لذت سرور شراب کباب مسرت نغمہ جات رقص اورایسی غذائین ھون اور کچھ نہین توپورن مویز کاسہارالےلیاھو آخرکاربدن بکھرے گاتھک جاۓ گا بےچینی ندامت مایوسی آۓ گی جیسے درد کاحدسےگزرنادوا بن جاتاھے یعنی دردکااحساس ختم ھوجاتاھے یابندہ ھوش حواس سےجاتارھتاھے اسی طرح جب لذت کی آخری حدآۓ گی توآگے سیاہ اندھیرا ھی نظرآۓ گا اب ایک دوسرا پہلو بھی ھوتاھے جوھرایک ایسے مریض مین پیدا ھوتاھے آپ نے دیکھاھوگاجب کسی برتن مین پانی برتن کی اوقات سے زیادہ ڈالنے کی کوشش کی جاۓ توبرتن آخرکارچھلک جایاکرتاھے بالکل ایسے ھی جب ایک مقام پہ مسلسل لذت کی تحریک قائم رھتی ھے تویہ حصہ متاثرھوتاھے اس کے بھی دوانداز ھوتے ھین ایک انداز یہ ھے کہ بندے کوجنسی لذت ھروقت ذھن پہ سواررھے اورجیسے ھی ذھن مین خیال آۓ توفوراانتشار کی کیفیت پیداھوجاۓ اب یہ حصہ بہت زیادہ حساس ھوچکاھے توانتشار آتے ھی منی کاقطرہ بھی بےاختیارباھرنکل آتاھے اسے سرعت کہہ دیتے ھین ایک دوسرا پہلو یہ ھوتاھے کہ بغیرانتشارآۓ بغیر سوچے کسی بھی وقت منی کاقطرہ باھر نکل جاۓ اسے جریان منی کہہ دیتے ھین اس پہلو پہ ھم بحث بعد مین کرین گےکہ آیا وہ منی ھی تھی یامذی یاودی تھی اب ھماراموضوع جنسی لذت کاجذبہ ھی ھے اور یہی تک محدود رھین گے بہت سون کےذھن مین یہ سوال ھوگا توپھر ایسے جنسی لذت کے شدت والے جذبے سے بچاکیسے جاۓ کیا نسخہ ھوجواستعمال کیاجاۓ توبندہ خدا ھرجذبہ کوختم کرنےکےلئے انسان کےاندر دوسراجذبہ موجودھوتاھے جیسےخوشی کاجذبہ شدت اختیارکرےبندہ فورادونفل شکرانہ نماز شروع کرلےجذبہ کاتلاطم تھم جاۓگابندہ شادی مرگ سے بچ جاۓ گا بالکل ایسے ھی جنسی لذت سے بچنے کاحل اچھی محفل ادب وآداب پاکیزگی طحارت نماز بزرگون کی سنجیدہ محفل اورسادگی اورسادہ غذا شروع کردین ماحول بدل دین بغیر دواکےفوراٹھیک ھوجائین گےورنہ یادرکھین جنسی لذت کےجذبہ کی شدت سے مردون مین جریان عورتون مین لیکوریا کےعلاوہ شوگراورخارش جیسےمرض آپ کےمنتظر ھین اس کےعلاوہ نفسیاتی مسائل جیسے ذھنی ڈیپریشن جیسے مسائل بھی لازمی حصہ ھین ایک اور بات جوبڑی ھی نوٹ کی ھے ایسے لوگون کے تعلقات بہن بھائیون مان باپ سے عمومابگڑجاتے ھین عام طور پہ اس مرض کاشکارخود کوحق پہ سمجھتاھے اوردوسرون کوجھٹلاتاھے ان رشتون سے شکوہ ھی رھتاھے جبکہ حقیقت بالکل الٹ ھوتی ھے ایسی خلش پھرزندگی بھرساتھ دیتی ھین اس تمام بحث کاحاصل گفتگو یہ ھےکہ لذت کاجذبہ ھونا ضرورچاھیے لیکن مناسب ھوناچاھیے شدت نہین باقی اچھے جذبون مین اگر شدت آتی ھے تومضائقہ نہین ھےجیسےایمان وطن کی آن پہ مٹنےکاجذبہ وغیرہ گروپ مطب کامل محمودبھٹہ

No comments:

Post a Comment