Saturday, January 4, 2020

مردانہ امراض اوران کاعلاج-16| Mardana kamzori ka ilag||men sexual problems

۔۔۔ مطب کامل۔۔۔۔
۔۔۔مردانہ امراض اوران کاعلاج۔۔۔قسط۔۔16۔۔۔
Mardana kamzori ka ilag||men sexual problems
۔۔کثرت مباشرت۔۔۔۔
دوستوقضیب کےنقائص مین سب سےزیادہ نقص کجی ھےاورکجی پیداھونےکاسب سے بڑاسبب کثرت مباشرت ھےمباشرت بذات خودایک بھوک وپیاس کانام ھے جیسےانسان دیگرضروریات کی طلب محسوس کرتاھےبالکل اسی طرح مباشرت کی ضرورت بھی محسوس کرتاھےجس طرح دیگر ضروریات محنت۔۔طاقت ۔۔ طلب ۔صحت۔۔کےطابع ھوتی ھین
اسی طرح مباشرت بھی ایک ضرورت ھےاورحقیقت یہ ھےکہ جب تک شدید پیاس وبھوک کی طرح مباشرت کی بھی شدید طلب پیدا نہ ھوجائےتواس وقت تک قریب بھی نہین جاناچاھیے مختلف حکماء نےاس پہ مختلف بحث اسکے اوقات اور حدود بندی کی ھےلیکن تجرباتی طورپرحقیقت کچھ اورھی نظرآئی ھےاب بعض لوگ روزانہ کی بنیاد پرمباشرت کےطلب گارھوتے ھین تو بعض ھفتہ بعد تو کچھ دوچار روز بعد تو کچھ ماہ بعد طلب محسوس کرین اور پھر مباشرت کرلین توتکلیف محسوس کرتے ھین دوایسے اشخاص سے بھی ملاقات ھوئی جوروزانہ کی بنیاد پہ مباشرت نہ کرین توتکلیف محسوس کرتےتھےاب ایسی صورت مین وہ تمام فلسفےدھرےکےدھرےرہ جاتےھین
اب ایک کہانی بھی ایک کتاب مین پڑھ رکھی ھے جسے لکھاتوبڑے دلچسپ پیراۓ مین گیاھے لیکن آپ کولب لباب بتاۓ دیتاھون کہ ایک حکیم صاحب کودن مین بھی آسمان پہ ستارےنظرآتے تھے اب ان کی شادی ھوگئی توانہون نے زوجہ سے ھمبستری کی توصبح ھوتے ھی انہون نےآسمان کی طرف دیکھاتوستارے نظرآنا بندھوچکےتھےدوستوایسی باتون کاحقیقت سے قطعی تعلق نہین ھے اب اسکےدوسرے پہلوکی طرف دیکھین تواسلام نے چارشادیون کی اجازت کیون دی یعنی اسلام نے مباشرت کرنے کواھمیت دی ھےلیکن یہان یہ بات یادرکھین کثرت مباشرت کی ھرگزاجازت نہین دی کہ بندہ اپنی صحت سے ھی جاتارھے بلکہ اعتدال کی اھمیت ھےاورغیراخلاقی حرکات سےبچنےکاذریعہ ھےنوجوان طبقہ کثرت مباشرت مین مبتلاھوتاھےاس مین بھی کچھ اسباب وامراض ھین
بچپن مین بندہ کچھ ایسے امراض مین مبتلاھوجن مین اعصاب مین تشنج وتناؤ اورسوزش وتحریک پیداھوجاتی ھے جس سے اعضائے مخصوصہ خصوصتاً قضیب مین سرور ولذت اوربےچینی دباؤ محسوس ھوتاھےاوراکثرانتشارکی صورت قائم رھتی ھےاوران کی ھروقت اس کی طرف توجہ رھتی ھے اور رفتہ رفتہ مشغول رہ کروہ اس سےلطف اندوزھوتاھے بعض اوقات خودلطف لینے کےساتھ ساتھ بعض ھم عمر بچون کوبھی اس طرف متوجہ کرتاھے جب اس کوکچھ ھوش آتاھےیا اس کے جسم مین منی کی پیدائش شروع ھوجاتی ھے توحظ بڑھ جاتاھے اب تین راستے عمومااختیار کیے جاتے ھین ان مین جوبآسانی میسر آسکے یہ ھین کثرت جماع ۔۔۔اغلام بازی یا پھر مشت زنی
اب اس حظ یعنی لطف وسرورکی تلاش یااپنی بےچینی ودباؤکودور کرنےکےلئے اس سرور ولذت مین مشغول رھتاھےاور اکثراپنا آپ تباہ کرلیتے ھین
اب اگلا سبب یہ ھے کہ کچھ بچے بچپن مین زیادہ ذھین ھوتےھین مان باپ انہین دیکھ کرزیادہ خوش ھوتے ھین اوران کودنیا مین کامیاب کرنےکےلئے ان کی طاقت سےبڑھ کران پہ ذھنی بوجھ ڈال دیتے ھین علم وفن اورذھنی افعال کایہ ابھاران کے نازک اورنامکمل دماغ پریہ بوجھ اس قدر شدیدھوتاھےکہ جس سے بچہ یاتوپاگل ھوجاتاھے یااس پہ دل ودماغ کےدورے پڑنے لگتے ھین جب بھی کسی بچےسےحدسےزیادہ محنت کاکام لیاجاتاھےتواس کے بدن کی نشوونما رک جاۓگی وہ کمزوردبلاپتلارہ جاۓگااب یہ بچہ جوانی یاقبل ازجوانی مین خواھش مباشرت مین تحریک پیداھوجاۓیااس کواس قسم کاموقعہ میسرآجاۓتوروزبروزاس کی خواھش لذت سرور شدیدھوتی جاۓگی یہان تک کہ اس کےآلات تناسل کمزورھوجائین گےایسے بچون کی صحت تباہ ھوجائے گی
اگلاسبب
بعض کم عقل لوگ بچےکوغلط قسم کاپیارلاڈکرتےھین بچےکےآلات تناسل چھیڑکران کوخوش کررھےھوتےھین یاذرابولنے چالنے کےقابل ھوتوتوتلی باتین سنتےاسےکہتےھین کہ تمھاری میٹھی چیزکہان ھے یا کہین گے لےبھئی لاھوردکھا اس طرح بچے کوتناسل پکڑنےکی عادت ھوجاتی ھے وہ باربارپکڑتااور خوش ھوتارھتاھےرفتہ رفتہ یہ کام دائمی ھوکرمشت زنی کرنےلگتاھے بعض جاھل مائین بھی بچے کوچپ کرانےکےلئےآلات تناسل کوسہلاتی ھین جس سے لطف اندوزھوکررونابندکردیتاھے
نتیجتا بڑےھوکررزلٹ خوفناک نکلتاھے
یادرھے ایسےبچے جب ذرابڑےھوتےھین اب ان کویہ سہولتین میسرنہین اب وہ خودآلات تناسل کوچھیڑتے ھین آخرکار نتیجہ وھی نکلتاھے تباھی وبربادی والا
ماں باپ پہ فرض ھے دودھ پینےسےلےکرسن بلوغت تک بچےکی نگرانی رکھاکرین ایسی عادات سے بچائین ورنہ بچے کی پڑھنے اور کام سے طبیعت اچاٹ ھوجائے گی
اب یہ بات بھی غلط ھے کہ صرف جاھل لوگ ھی ایسی حرکات کرتےھین پڑھے لکھےبھی ایسی حرکات کرلیاکرتےھین اسی طرح کثرت مباشرت معاشرےکاھرطبقہ کیاکرتاھے
بچپن عشقیہ کہانیان بری عادات نغمہ رقص وسرورسےبچاناچاھیے بلکہ تہذیب اخلاق ادب علم وفن کادرس بچے کےذھن پہ نقش ھوناچاھیے
انشااللہ اگلی قسط مین کثرت مباشرت سے پیداشدہ علامات وعلاج لکھین گےمحمودبھٹہ گروپ مطب کامل

No comments:

Post a Comment