Monday, October 16, 2017

وہ بھُلاے نہ گئے
ایک عمر رسیدہ شخص سے  میری ملاقات  اور  موصوف سے تبادلۂ خیال نے مجھے جھنجوڑ کر رکھ دیا۔ 
میں  نے جب سے ہوش سنبھالا حکمت اور ویدک کو اپنا اوڑھنا اور بچھونا بنایا۔ گونا گوں نسخے میری نظر سے گزرے ۔  نہ صرف نظر سے گزرے بلکہ تمام تر مصروفیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متعدد نسخوں  پر عملاً طبع آزمائی کر کے نسخہ جات کی پیچیدگیوں  کو جانچنے کی ہر ممکن کوشش کی۔
وہ نسخے جن کی فقط ایک  خوراک  وہ بھی دانہ خردل یا دانہ خشخاش برابر کھلانے سے نامکمل آدمی صحت کاملہ کے ساتھ مرد کامل بن کر زندگی گزار سکتا ہے کئی بار شب و روز کی محنت  اور تگ ودو سے تیار ہونے والے  یہ نسخے پوری لگن سے تیار کئے گئے۔
مگر بزرگ موصوف ایک ایسے نسخے کے عامل تھے  جس میں محنت و مشقت نام کی کوئی چیز نہیں تھی 
نہ جڑی بوٹیوں کی تلاش   کی سردردی،  نہ بند آگ کے تکرار عمل، نہ جوہر لینے کی جنجھٹ نہ کھرل  نہ تسقیہ و تشویہ نہ عرق نکالنے کی عرق ریزی  نہ نسخہ کے مضر اثرات کا اندیشہ۔
بس غذا نما دوا  تھی  جس کے مسلسل استعمال نے انہیں محسوس نہ ہونے دیا کہ وہ بوڑھے ہو گئے ہیں۔
وہ گویا ہوئے کہ میرے عزیز  مجھے لوگ اس لئے بوڑھا گمان کرتے ہیں کہ میرے بال سفید ہو چکے ہیں۔
اور میں خود کو بوڑھا تصور نہیں کرتا  کیوں کہ جسم کا کوئی اعضاء ضعیفی محسوس نہیں کر رہا۔
میری  تمام جسمانی طاقتیں اسی طرح ہیں جیسے جوانی میں تھیں۔ 
میلوں پیدل چلنے والا یہ شخص تھکاوٹ کے نام سے واقف نہ تھا ۔ بقول اس کے کمر درد یا جوڑوں کا درد اسے زندگی بھر نہیں ہوا۔  دل دماغ اعصابی نظام  اس عمر میں بھی پورے شباب  پر  تھا۔
انہوں نے بہت شفقت سے اپنی صحت اور توانائی کا راز مجھ پر عیاں کیا۔ نسخہ دیکھنے میں بالکل معمولی لگتا ہے مگر اس کی کارکردگی حیران کن ہے۔
میں کافی دنوں سے ذہنی طور پر کشمکش کا شکار تھا کہ  دوستوں کو نسخہ سے آگاہ کروں یا نہ کروں۔
پھر ایک دن مجھے خیال آیا کہ جب میں دوستوں سے اچھے اچھے نسخے حاصل کرنے کا خواہش مند ہوں تو  اپنا نسخہ  احباب سے کیوں پوشیدہ رکھوں۔ 
بزرگ کو  بھی میں بھلا نہیں سکتا جن کا چہرہ خواب و خیال میں میرے سامنے ہے۔  آپ احباب سے بھی دعاؤں کا طلبگار ہوں۔
 نسخہ پیش خدمت ہے 
وزن کی کمی بیشی آپ کی صوابدید پر موقوف ہے۔جو بتایا گیا وہ آپ کی حسن سماعت کے لئے حاضر ہے۔ 
 کچلہ لے کر پانی میں ڈال دیں۔ کچھ  کچلہ پانی میں ڈوب جاۓ گا کچھ دانے تیر رہے ہوں گے ۔ تیرنے والے دانے نکال کر کہیں دفن کر دیں وہ  اس نسخہ میں قابل استعمال نہیں۔
اب جو دانے پانی میں ڈوبے ہیں وہ  ایک پاؤ لے کر    خشک کریں۔
کسی کھلے منہ کی شیشے کی  بوتل یا شیشے کے جار میں  مزکورہ دانے آب گھی کوار کے ہمراہ ڈال دیں۔ دانے گھی کوار کے پانی میں ڈوبے ہونے ضروری ہیں۔ یہ پندرہ دن پڑے رہیں روزانہ دیکھ لیا کریں کہ گھی کوار کا پانی کم ہو کر کہیں کچلے کے دانے ننگے نہ ہو جائیں۔ اگر ایسا ہو تو  گھی کوار کا پانی اور شامل کر دیں تاکہ دانے ڈوبے رہیں۔
پندرہ دن بعد ان دانوں کو نکال کر صاف کر کے ادرک کے پانی میں پندرہ دن حسب  دستور رکھیں ۔

پھر نکال کر ایک کلو خالص دیسی گھی گاے کا لیکر اس میں کچلہ مذکورہ  نرم آنچ پر ایک ابالا دے کر رکھ دیں ۔
اب پندرہ دن کے بعد تیار ہے 
طریقہ استعمال ۔۔ ۔ ہر کھانے  کے بعد آخری نوالہ اس گھی سے چوری کی طرح متھ کر یعنی چپڑ کر کھا لیا کریں استعمال کرتے کرتے
 جب گھی کم ہونے لگے  توجدید گھی ڈال کر ایک ابالا دے کرخوراک جاری رکھیں

No comments:

Post a Comment