Sunday, July 15, 2018

تشخیص مزاج وتشخیص امراض 1

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص مزاج وتشخیص امراض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسط1۔۔
آج میرے عزیز دوست میان احسن صاحب میرے پاس عیادت و خیریت ومزاج پرسی اور ھلکی پھلکی طبی گفتگو مین ان سے وعدہ کیا تھا کہ علم طب کے ان تاریک خانون سے بھی روشناس ضرور کرائین گے جن کا علم عام طبیب کو نہ ھو سکا اور ایسے رازون سے بھی پردہ اٹھائین گے جو ابھی تک اچھے اچھے طبیبون تک نہین پہنچ سکا ابتداء مین کچھ ماضی بعید اور کچھ ماضی قریب کی ایسی تحقیقات پہ روشنی ڈالتے ھین جو صرف نظریات تک ھی محدود رھی اور کچھ پہ بحث مباحثہ بھی چلتا رھا ۔۔۔۔ علوم کی اسراری شاخون مین مشہور ترین شاخین علم نجوم علم رمل علم الاعداد علم جعفر علم الاید یا پامسٹری چہرہ شناسی ان سب علوم کے ماھرین نے اپنی اپنی جگہ طب کے موضوع پہ بھی کچھ نہ کچھ سر دھنا ھے
مضمون کی تفصیل لکھنے سے پہلے مین چند دوستون کو جو راتون رات امیر ھونے کے خواب دیکھنے کے قائل ھین یا جن کا منشور یہ ھے کہ فورا اصل بات کا علم ھو جاۓ باقی چھوڑین ایسے تمام دوست میری کتاب تشخیص بذریعہ نبض پڑھین اور اپنا کام چلائیں اس کی پی ڈی ایف فائل نیٹ پہ موجود ھے اللہ اللہ تے خیر صلا ۔۔۔۔ مین نے مضمون بہت آرام سے اور مکمل احاطہ کرتے ھوۓ لکھنا ھے جو کافی قسطون مین آۓ گا صبر سے پڑھین گے تو وہ کچھ حاصل کر لین گے جس کا آپ نے تصور بھی نہین کیا ھو گا اس مضمون کو لکھنے کے لئے آزاد بھٹو صاحب عرصہ سے کہہ رھے تھے آج بھی آزاد بھٹو صاحب نے فون پہ یہی مطالبہ دھرایا پھر میان احسن صاحب نے بھی زوردیا تو ناسازی طبع کے باوجود قلم کا نشتر تیز کیا خیر اپنے موضوع کی طرف چلتے ھین مین بات اسراری علوم کی کررھا تھا ان سب علوم کی مستند کتابین اٹھا کردیکھ لین یا پھر گروپ مین کوئی دوست ان مین سے کسی بھی علم پہ عبور رکھتا ھو تو وہ میری بات کی تصدیق کردے گا بس مین مختصراً ھی آپ کو ان علوم مین طب کی تشریحات بتاؤن گا سب سے پہلے بات کرتے ھین علم نجوم پہ
علم نجوم یا علم فلکیات ستارون کی رفتار ان کی ایک دوسرے پہ نظرات جن مین نظر تثلیث نظر تسدیس اور نظر تنصیف کا عمل دخل رفتار کے درجات ثانیہ ثالثہ دقیقہ تک حساب پھر ستارہ کس گھر مین کس وقت ھے یعنی زائچہ کے بارہ گھر ھوتے ھین جو پیدائش سے شروع ھوتے ھین اب ان مین بیت سفر بیت الزوج بیت الموت تک سب کچھ ھوتا ھے اس مین تشخیص یہان تک ھے کہ ایک شخص کی پیدائش سے شروع ھوتے ھین اسے کیا کیا مرض آۓ گی اور کب کس تاریخ کس وقت یہ بیمار ھوگا اور موت کب کس سال کس دن کس وقت آئے گی اب بعض لوگون کے بارے مین علم نجوم بالکل درست تشخیص کردیتا ھے اس مین بھی اس شخص کی درست تاریخ پیدائش وقت پیدائش تک معلوم ھو البیرونی بیماری آنے پہ دوا تک علم نجوم سے تجویز کرتا تھا میری اس سب بحث سے مراد یہ ھے کہ ایک حکیم بننے کے لئے پھر ضروری ھے کہ آدمی کم سے کم البیرونی کے پاۓ کا پھر علم نجوم بھی ساتھ پڑھے جوکہ اس دور مین ناممکن ھے ھان ماضی قریب مین جب کوئی شخص عالم بننے کے لئےدرس نظامی پڑھتا تھا تو اس وقت تک اسے مکمل عالم نہین سمجھا جاتا تھا جب وہ دینی تعلیم دورہ حدیث اور دورہ قرآن کرنے کے علاوہ چند علوم نہین ہڑھتا تھا جس مین منطق بیست باب اورعلم طب پڑھاۓ جاتے تھے بیات باب مین اسطرلاب جو ایک گولے کی شکل مین ھوتا ھے زمین اور سورج اور دیگر ستارون کے درمیانی فاصلے ماپنے مین بھی مستعمل ھے اب اس مین کافی حد تک علم نجوم ضرور پڑھایا جاتا تھا علم رمل بھی ھندوؤآنہ فن پیش گوئی ھے جس مین پتریان پھینک کر مرض مصیبت اور ان کا حل بتایا جاتا ھے علم اعداد مین تو لمبے چوڑے باب ھین کیسے ایک شخص کے اعداد کس مرض اور یہ شخص کس مزاج سے تعلق رکھتا ھے کس طبیعت کا مالک ھے سب بتاتے ھین اس مین نو مزاجون کا ذکر ھے کونسا عدد کس پہ کب غالب ھے کب مغلوب ھے ابجد سے مدد لی جاتی ھے علم جعفر مین بھی ابجد سے ھی مدد لی جاتی ھے اب سب سے زیادہ تشریح طب کے موضوع پہ علم جعفر نے ھی کی ھے اس مین جدول بناۓ جاتے ھین جن کے مستحصلہ اور پھر ان کے استخراج کیے جاتے ھین یاد رکھین آپ نے ابجد کا صرف ایک قانون پڑھا ھوگا جو اس طرح ھے ابجد ھوز حطی کلمن سعفص قرشت ثخذ ضظغ لیکن علم جعفر مین 28اقسام کی ابجد سے کام لیا جاتا ھے جیسے حروف تہجی کی تعداد بھی 28 ھے اسی طرح ابجد کے قائدے بھی اٹھائیس ھی ھین مزے کی بات تشخیص مزاج تشخیص مرض اور تجویز دوا تک علم جعفر مین ھے مین یہ سب کچھ اس لئے لکھ رھا ھون تاکہ آپ آپکو علم ھو سکے کہ علم طب مین تشخیص مرض اور مزاج اور دواتک کے دیگر زرائع بھی ھین لیکن یہ سب ناقص التشریحات ھین آپ یقین سے اور درست تجویز ان سے پھر بھی نہین کرسکتے میرا موڈ تو نہین تھا یہ سب کچھ لکھنے کا کیونکہ جس کا آپ کو فائدہ نہین تو صرف آپ کااور اپنا ٹائم ھی ضائع کرناتھا اس کاآپ کو اتنا ھی فائدہ ھو گا باقی آئیندہ

No comments:

Post a Comment