Tuesday, July 31, 2018

تشخیص امراض ومزاج 11

۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔
۔۔۔تشخیص امراض ومزاج۔۔قسط نمبر11۔۔۔۔
مضمون کوآگے بڑھانے کامنصوبہ تھالیکن زیادہ تر لوگون کی خواھش تھی کہ مین رسالہ قبریہ کے وہ پچیس حکم ضرور لکھون چلوآپ دل پشوری کرلین اسے بھی مضمون کاحصہ بنا دیتے ھین تو لین اب سمجھین پہلا حکم کیا لگایا تھا بقراط نے
حکم نمبر١۔اگر مریض کے چہرے پہ ایسا ورم پیدا ھو جاۓ کہ بظاھر اس کی کوئی وجہ نہ معلوم ھو اور مریض اپنا بایان ھاتھ اکثر سینہ پر رکھا رھے اورابتداۓ ورم مین مریض اپنے ناک سے شغل کرتا رھے کبھی انگلی بتڈالے کبھی کجھلاۓ یا سہلاتا رھے تو سمجھ لین ورم پیدا ھونےکے تیرہ روز کے اندراندر مریض مرجاۓ گا اب جدید تحقیق بھی سمجھ لین یہ بلغمی مزاج مین ورم ھوا کرتا ھے جب قلب مین انتہائی سکون ھو یعنی اعصابی عضلاتی تحریک ھو گی ناک کجھلانے کی وجہ یہ ھوتی ھے جب چہرے پہ ورم آیا تو دوران خون کازور تو چہرے کی طرف ھو گیا ابتدا مین جب ورم پیدا ھونا شروع ھوتا ھے تو ناک پہ ورم آنے پہ کجھلی ھواکرتی ھے اب قلب مین سکون کی وجہ سے دل ڈوبتا ھے تو مریض اپنے ڈوبتے دل کو سہارا دینے کے لئے ھاتھ دل پہ رکھ لیتا ھے امید ھے بات سمجھ آگئی ھو گی اور پہ بھی یاد رکھین اس دور مین اس مرض مین مبتلا مریض اکثر شفایاب ھو جاتے ھین
حکم نمبر٢ ۔اگر کسی مریض کے گھٹنون پہ اچانک شدید ورم آجاۓ تو مریض تین دن کےاندراندر مر جاۓ گا خاص کر وہ مریض جس کو ساتھ پسینہ بہت زیادہ آرھا ھواب اس کی بھی تھوڑی جدید تشریح کیے دیتاھون یہ صفراوی یاغدی ورم ھوتا ھے بلکہ غدی اعصابی مزاج مین پیداھواکرتا ھے اس مین عضلات مین تحلیل شروع ھوجاتی ھے تو غدد ناقلہ رطوبات کااخراج زیادہ کرنے لگتے ھین اوراس مین حرارت غریزی کااخراج ضرورت سے زیادہ ھونا شروع ھوجاتا ھے اورساتھ ساتھ ورم کاشدید دردشروع ھوجاتا ھے ناقابل برداشت درداورورم سے اورحرارت کااخراج اوررطوبت کازیادہ اخراج موت کاسبب بنتے ھین
حکم نمبر٣۔۔اگرمریض کی گردن کی نیند پیداکرنے والی رگ پہ چھوٹی چھوٹی پھنسیان مچھر کی مانند پیداھو جائین تو سمجھ لین یہ مریض باون دن کے اندراندر ھلاک ھوجانے گا اس مین خاص علامت پیاس مین بہت شدت ھو گی یہ جناب اعصابی تحریک سے حرارت کی شدید کمی اوررطوبات کی زیادتی سے پیدا شدہ مرض ھے سمجھ لین یہ کاربنکل کی ھی ایک قسم ھے اس مین شوگر عموما لازمی ھوا کرتی ھے اس مین بھی پیاس کی شدت ھوتی ھے یہ مرض عضلات کو مشینی تحریک دینے سے ٹھیک ھوجایا کرتی ھے
حکم نمبر٤۔۔۔اگر کسی کی زبان پہ تغرہ ھوجاۓ یاد رھے تغرہ کتے مکھی کو کہتے ھین اور یہ کتے مکھی جیسی شکل کی پھنسی سی زبان پہ نکل آۓ تو مریض اسی روز ھی فوت ھوجایا کرتا ھے اس مین مریض کا گرم اشیاء کھانے کو بہت دل کرتا ھے
یہ غدد کا ورم ھوتا ھے یاد رکھین یہ دماغ کے قریب ترین ورم پیدا ھوا ھے اس لئے یہ پھنسی نکلتے ھی دماغ کے غدی پردے مین بھی فورا ورم آجایا کرتا ھے جس کی وجہ سے مریض تو تڑپ اٹھتاھے ساتھ ھی ضعف قلب ھوجایا کرتا ھے دل کی حرکات بہت ھی ضعیف ھوجایا کرتی ھین بس بار بار دل فیل ھوتا ھے بلکہ حرکات قلب رک جایا کرتی ھین اور موت واقع ھوجایا کرتی ھےیاد رکھین گلے کے غشاۓ مخاطی مین بھی اسی وقت ورم آجایا کرتا ھے جس سے گلاھی بندھوجاتا ھے ان تمام وجوھات سے فوراموت واقع ھوجایا کرتی ھے
حکم نمبر٥۔۔۔اگر بعض انگلیون پر مٹر کے دانہ کے مشابہ دانے جیسی سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھوجاۓاوراس کی وجہ سے انگلیون مین درد بھی ھو تو مریض ابتداۓ مرض سے دو دن کے اندر مرجاۓ گا یہ لازم ھے مریض کو ساتھ ھذیان واختلاط عقل ھوجاۓ گایعنی پاگل بھی ھو جاۓ گا اورلوگون کومارنے جھگڑنے کی کوشش کرے گا اب بات تو آپ سمجھ ھی گئے ھونگے کہ یہ سوداوی مادے سے پیدا شدہ ورم ھے یعنی عضلاتی ورم ھے سودا کی وجہ سے ھی اس کارنگ سیاھی مائل تھا اب سوداوی تحریک کی وجہ سے دماغی اعضاء مین تحلیل ھو جاتی ھے جس کی وجہ سے اختلاط دماغ پیداھوجاتا ھے یادرکھین ایسی پھنسیان واقعی اگر دائین ھاتھ کی انگلیون پہ نکل آئین تو جلد موت واقع ھوجاتی ھے
حکم نمبر٦۔۔اگر بائین ھاتھ یا بائین پاؤن کےانگوٹھے پر دانہ باقلہ کے مشابہ خشک پھنسی پیداھو جاۓاوراس کارنگ نیلا ھواور یہ دردناک نہ ھو یعنی درد تو ھو لیکن اتنا شدید نہ ھو تو جان لین مریض ابتداۓ مرض سے لے کر چھ روز کے اندرمرجاۓ گااب اس مین خاص علامت یہ بھی ھے کہ مریض کوابتداۓ مرض سے مختلف رنگ کے بکثرت پاخانےآنے شروع ھو جائین گے
اب ذراھماری جدید تشریح اس پہ کر لین تو یہ بلغمی ورم ھے شدت کی وجہ سے اس کا رنگ نیلا ھوجاتا ھے دستون کی رنگت تبدیل کیسے ھوئی تو پہلے بلغم کے ساتھ صفراتھی اس وجہ سے پیلے دست شروع ھوۓ پھر خالص بلغمی مادہ رہ گیا تودستون کا رنگ سفید ھو گیا اب دستونم مین حرارت غریزی کے ساتھ رطوبت غریزی کابھی اخراج ھوجاتا ھے باقی آئیندہ قسط مین

No comments:

Post a Comment