Sunday, September 17, 2017

سچ کی تلاش

,,,,,,,,,,,مطب کامل,,,,,,,,,
,,,,,,,,سچ کی تلاش,,,,,,
مجھے فخر بھی ھے اور مین حیران بھی ھون کہ آج بھی یورپ کی یونیورسٹیون مین قانون بو علی سینا پڑھایا جاتا ھے من و عن ,,, اور حیران اس بات پہ ھون کہ وہ لوگ پڑھ کر بھی اس قانون سے کیسے باھر نکل جاتے ھین یقین جانین جتنی انہون نے تحقیق کر رکھی ھے انسانی نظام پہ اگر وہ قانون پہ پاپند رھتے تو شاید آج ھم مکمل طور پہ ان کی تقلید کر رھے ھوتے اور طب یونانی جس کو ھم طب اسلامی سے بھی منسوب کرتے ھین جس سے ھم آج بھی پیار کرتے ھین اور پاکستان مین خاص کر یورپ اور دوسرے ممالک مین نہین اتنی نفرت کی جاتی ھے کہ بڑے ھسپتالون مین باقائدہ بورڈ لگے دیکھے ھین کہ جس ڈاکٹر نے کوئی دیسی دوا کسی مریض کو سیلیکٹ کر دی اس ڈاکٹر کی بھی ایسی کم تیسی کر دی جاۓ گی بے شک اپنا اور اپنے بچون کا علاج حکیمون سے کروائین  مین اس کی مثالین نہین دون گا راز ھی رھنے دین نظام قدرت ھے بات کر رھا تھا یورپ کی اور مختلف طریقہ علاج کی سب کا حسب توفیق مطالعہ کیا سب نے اپنے اپنے علماء کو مقام عزت ضرور بخشا لیکن طب یونانی ایک شخص نے اسے اوج بخشا اسے طب یونانی نے ھی مذاق کا نشانہ بنایا مین بھی جو ایک کم علم شخص ھے اور تمام طبی علماۓ حق نے اسے عزت بھی دی اور اس کے پیروکار بھی ھوۓ اللہ تعالی اس جنت الفردوس مین جگہ نصیب کرے سچ بات ھے طب یونانی کا سچا نمائندہ صابر ملتانی تھا یہی شخص تھا جس نے ایلوپیتھی کو بے تحاشہ چیلنج کیے اور یہی سچ اس کا اپنون سے نفرت کا سبب بنا بے شمار طبی مطالعہ کیا اور اسے سب سے اعلی پایا اسے پڑھیے دماغ روشن ھو جاۓ گا

No comments:

Post a Comment