Monday, May 28, 2018

بچون کے امراض ۔۔۔۔۔ پیچش 1

۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ بچون کے امراض ۔۔۔۔۔ پیچش۔۔۔۔۔۔قسط1۔۔
دو دن سے دیکھ رھا ھون پیچش اور بچون کے بخار بارے کہا جارھا ھے کہ پوسٹ لکھون بخار پہ شاید مین پہلے پوسٹ لکھ چکا ھون یہ سرمد صاحب سے مدد لے لین وہ پوسٹ دوبارہ لگا دین گے پیچش کے موضوع پہ لکھے دیتا ھون
بچوں کو پیچش دو طرح کے عام طور پہ ھوتے ھین نمبر1خراش دار دست نمبر2عفونتی دست تیسری اھم بات بچے کو پیاس لگنا ھے اب پہلے ذکر کرتے ھین خراش دار دستون کا
خراش دار دست۔۔۔۔بچہ پاخانہ کرتے وقت زور لگاتا ھے بعض اوقات اس زور لگانے سے بچہ کو پسینہ بھی آجاتا ھے یہ بچے کا دل گھبرانے کی علامت ھوتی ھے ہاخانہ مین لیسدار مادہ خارج ھوتا ھے اور پیٹ مین ھلکا درد اور مروڑ اٹھتا ھے اب اس مرض مین بچے کے پیٹ مین کوئی خراش دار و لیسدار مادہ رک چکا ھوتا ھے اسے خارج کرنے کے لئے طبیعت مدبرہ بار بار پاخانہ آنے کی حاجت پیدا کرتی ھے اگر یہ مادہ خارج کردیا جاۓ تو پیچش رک جاتے ھین
اس مرض کو پیدا کرنے مین ماں کا ھاتھ ھوتا ھے ماں اکثر بچے کو جلدی جلدی بڑا کرنے کی خواھش مین ایک سے بڑھ کر ایک چیز کھلاتی ھین جن مین عموما حلوے مانڈے انگور خاص کر کشمش بسکٹ انڈے دیگر میوہ جات اب زیادہ تر مائین بچون کو اس کی اوقات سے بڑھ کر کھلا دیتی ھین کچھ عرصہ پہلے ایک عجیب مریض میرے پاس آیا ایک بچے کو ماں اپنے ساتھ لائی اور کہنے لگی کہ میرا بچہ جب بھی کھانا کھاتا ھے اس کے بعد اسے دورہ پڑ جاتا ھے یہ زمین پہ لیٹ جاتا ھے آنکھین اوپر کو چڑھ جاتی ھین ھلنا جلنا بند کردیتا ھے بس گھنٹہ آدھ یونہی پڑا رھتا ھے پھر آھستہ آھستہ ٹھیک ھونا شروع ھو جاتا ھے 7تا8 سال کا بچہ ایک وقت مین ڈیڑھ تا2روٹی کھا جاتا تھا اس کی بھوک آنکھ کی ختم ھوتی ھی نہین تھی اب کھانا گلے تک وہ بھر لیتا تھا اب اسے دورہ تو پڑنا ھی تھا مین نے اس کا کھانا چوتھائی کردیا اور دورہ بند ھو گیا
اب بچے کے ساتھ ھوتا یہ ھے کہ کوئی نہ کوئی ایسی غذائی اشیاء بچے کی انتڑیون کے ساتھ چپک جایا کرتی ھے جس کی وجہ سے یہ کیفیت پیدا ھوا کرتی ھے یہ کیفیت عموما دو سال سے کم عمر بچون کے ساتھ پیدا ھوا کرتی ھے
یاد رکھین بچے کا پیٹ بہت ھی نازک ھوتا ھے کبھی غلطی سے بھی ایسی دوائین ھرگز اسے استعمال نہ کروائین جیسے ریوند عصارہ تمہ جمال گوٹہ یہ سب خود خراش دار ھوتے ھین اب اگر بچہ زور لگا کر پاخانہ کرتا ھے اور یہ مرض پیدا ھو چکی ھے تو اس کی عمر کے مطابق اسے 5گرام تا15گرام تک کسٹر آئل دین جسے آپ دودھ یا عرق سونف وغیرہ مین دے سکتے ھین اس کے بعد یہ دوا دے سکتے ھین مازو۔۔بیلگری ۔ گل انار ۔ لودھ پٹھانی برابر وزن پیس کر 1تا2رتی دن مین 3بار دے لین ساتھ انڈے کی سفیدی پانی آدھا لٹر مین پھینٹ کر دے لین اگر پیاس پھر بھی زیادہ ھو تو لونگ دارچینی الائچی سیاہ کا قہواہ پلا دین
اب بات کرتے ھین عفونتی دستون کی
بچے کا ھاضمہ انتہائی خراب ھونے کی صورت مین بچہ جو غذا کھاتا ھے بجاۓ ھضم ھونے کے معدہ مین پڑی رھے اور وھین گلتی سڑتی رھے اور تعفن چھوڑتی رھے یعنی بدبو پیدا ھوتی رھے تو طبیعت مدبرہ اسے فالتو سمجھ کے بذریعہ سہال باھر خارج کرتی ھے جیسے ھی یہ پیٹ سے باھر آتی ھے اس کے ساتھ بدبو دار ھوا بھی خارج ھوا کرتی ھے اگر بچہ کمرہ مین ھو تو پورا کمرہ بھی بدبو سے بھر جایا کرتا ھے اس مین سب سے بڑا مسئلہ یہ ھوتا ھے کہ بچہ دودھ پی رھا ھوتاھے ویسے اگردودھ بند کردیاجاۓتو بھی بدبو کم ھوجاتی ھے اب اس مین چند علامتون کو نوٹ کر لین تشخیص انہی سے ھو گی
شروع شروع مین بچے کو بخار کی کیفیت ھوتی ھے
بچہ دن رات بے چین رھتا ھے
نیند مین چونکتا ھے
بعض دفعہ بخار تیز ھوجاتا ھے
کبھی قے اورکبھی دست آنے لگتے ھین
اگر بخارلمبا ھو توقے اوردست بڑھتے رھتے ھین
دست مین بدبواورتعفن شدید ھوتا ھے
پاخانہ مٹیالے رنگ کاھوتا ھےکبھی سبزی زردی مائل ھوتا ھے
پاخانہ مین پھٹے ھوۓ دودھ کی پھٹکیان موجود ھوتی ھین
بچے کی بھوک مرجاتی ھے اورکھانا پینا چھوڑ دیتا ھے
زبان پہ میل جم جاتی ھے
پھر منہ مین چھالے بن جاتے ھین تکلیف کی شدت سے بچہ کمزور ھو جاتا ھے
تین چارروزدستون کی شدت رھتی ھے پھر بخار کم ھونے لگتا ھے اگر پیٹ مین درد ھوتا ھو تو وہ بھی رک جاتا ھے
اگر مرض شدت اختیار کرلے تو بچہ تلف ھوجاتا ھے
علاج ۔۔سب سے پہلے تو اصل وجہ معلوم کرین اور اس کاعلاج کرین اگر تپ محرکہ یا ٹائیفائیڈ کی وجہ سے پاخانے آرھے ھون تو دستون کو فورا بند نہ کرین بلکہ اس وقت تک رھنے دین جب تک پاخانہ مین بدبو ختم نہ ھوجاۓ
اگر اس حالت مین آپ نے دستون کو روکنے کی کوشش کی تو بخار شدت اختیار کرجاۓ گا اور مرض بجاۓ ٹھیک ھونے کے بڑھ جاۓ گا جب دستون مین بدبو بہت کم ھوجاۓ تو دستون کی دوا دین ورنہ اس وقت تک صرف ٹائیفائیڈ کاعلاج کرین اور شدید قابض دوا پھر بھی نہ دین ورنہ بخار تیز ھو جاۓباقی اگلی قسط مین 
https://www.facebook.com/groups/126909197934246/permalink/197333654225133/

No comments:

Post a Comment