Thursday, January 17, 2019

انسولین اور ھارمون 2|insulin and hormone


۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔
Insulin and hormones
۔۔۔انسولین اور ھارمون۔۔۔دوسری اور آخری قسط۔۔
کل کی پوسٹ مین بات گلیوکاگون پہ مکمل کی تھی آج ھم سوداوی ھارمون انسولین سے بات شروع کرتے ھین
انسولین۔۔ نشاستہ دار اور میٹھی غذائین ھضم ھو کر خون مین شامل ھو جاتی ھین اور بلڈ شوگر یعنی خون کی شوگر بڑھاتی ھین اس وقت لبلبہ کے اندر موجود بیٹا سلیز ایک ھارمون (انسولین ) خون مین شامل کرنا شروع کردیتے ھین ۔ انسولین جب سیلز کے باھر کے اعصابی پردے پہ اپنا کیمیاوی اثر کرتی ھے تو سیلز کو گلوکوز جذب کرنے پہ مجبور کردیتی ھے اس مجبور کرنے پہ گلوکوز کی کافی مقدار سیلز کی نشو ونما مین صرف ھو جاتی ھے ۔ اب ایسی غذائین جن مین امینو ایسڈ بنانے کی استطاعت ھو وہ بھی انسسولین بنانے مین مددگار ثابت ھوتی ھین مثلا پرندے اور مرغی کا گوشت ۔۔ دراصل مرغی بھی تو ایک پرندہ ھی ھے لیکن وہ مرغی جو دیسی ھوتی ھے یہ کچالو یعنی فارمی نہین مزید انڈے اور مچھلی کا گوشت
اگر انسولین کی مقدار جسم مین کافی یا وافر مقدار مین ھوجاۓ تو بیٹا سیلز اہنے گرد لپٹے ھوۓ اعصابی پردون کی مدد سے محسوس کرتے ھین کہ اب جسم مین انسولین کی ضرورت نہین ھے اب اس احساس کی وجہ سے بیٹا سیلز انسولین بنانا بند کردیتے ھین اس نقطہ کو ذھن نشین کر لین جو طبیب اس نقطہ کو سمجھ گیا اسے شوگر کا علاج کرنے مین بہت ھی آسانی رھے گی بلکہ کامیاب معالج بن سکتا ھے یاد رکھین انسولین کا مزاج عضلات کی طرف مائل ھے اسی لئے جب انسولین کی مقدار بڑھ جاۓ تو گلوکوز (اعصابی مزاج)کی تیاری اسی لحاظ سے کم ھو گی
نوٹ۔۔کل ایک کمنٹس مین سوال آیا تھاکہ لبلبہ اگر غدی ٹشو سے بنا ھے تو اعصابی اور عضلاتی ھارمون کیسے پیدا کرتا ھے پہلی بات پوسٹ ھی غور سے نہین پڑھی باقی بات کچھ یون ھے اعضاۓ رئیسہ تو خالص بلغمی ۔۔ صفراوی ۔۔ سوداوی مادے سے بنے ھین لیکن ان پہ بھی اب باقی دوسرے مادون کا پرت چڑھا ھوا ھے یعنی جگر ھے تو اس پہ بھی ایک پرت سوداوی مادے کا ھے اور ایک اعصابی مادے کا ھے امید ھے اب بات سمجھ گئے ھونگے
اب بات کرتے ھین سومے ٹوسٹیٹن کیتو دوستو اس کا ذکر مختصرا یون سمجھ لین یہ الفا اور بیٹا سلیز کی کارکردگی کو اعتدال پہ قائم رکھتا ھے یعنی درمیانہ رول ادا کرتا ھے
اب ایک اور مادے کا بھی پچھلی قسط مین ذکر کیا تھا اور یہ تھا پین کراٹیک جوس
تو دوستو ایک صفراوی مادہ لبلبہ مین بھی تیار ھوتا ھے اب جو غذا آنتون سے ھضم نہین ھو سکتی یا کر نہین سکتی اس غذا کو مذید لطیف اور قابل ھضم بنانا پین کراٹیک جوس کا کام ھے
یاد رکھین چھوٹی آنتون کے درمیان ایک نالی ھوتی ھے جو صفراوی مادون کو پتہ سے لے کر آنتون تک لے جاتی ھے اب یہی نالی درمیان مین لبلبہ سے بھی جڑی ھوتی ھے یاد رکھین نظام ھضم کی کیمیاوی ضرورت کے مطابق پتہ سے صفرا چھوٹی آنت مین ایک نالی کے ذریعے گرتا رھتا ھے اور یہی نالی لبلبہ کے راستے چھوٹی آنت سے منسلک ھے اور لبلبلہ اسی نالی کے ذریعے پین کریاٹک جوس آنت مین گراتا رھتا ھے مرض ذیابیطس یعنی شوگر اور اس کے علاج مین لبلبلہ کا کردار بہت ھی اھم ھے جیسا کہ مین پہلے عرض کرچکا ھون بلڈ مین شوگر کواعتدال پہ لانے کے لئے انسولین کی مقدار بڑھا دینی چاھیے اور یہی اصول علاج ھے ۔۔۔ لیکن کیا ایلوپیتھی طریقہ علاج مین رائج مصنوعی انسولین دینے کا طریقہ اپنانا چاھیے ؟؟؟ جناب قطعی نہین بلکہ فطرت کے قریب رہ کر علاج کرنا چاھیے اب تھوڑی سی تشریح انسولین انجیکشن کے بارے مین بھی ۔۔اس پہ بھی کل ایک کمنٹس آیا تھا کسی نے لکھا تھا ایک حکیم صاحب نے فرمایا ھے کہ سور کے پتہ سے انسولین بناتے ھین تو دوستو سور والی بات درست ھے لیکن پتہ والی بات غلط ھے آئین اب مفصل اور مختصر تشریح کیے دیتے ھین
ایلوپیتھی طریقہ علاج مین جانورون سے حاصل شدہ انسولین کے ٹیکے لگا کر جسم مین انسولین بڑھایا جاتا ھے یہی بات آپ سمجھنا چاھتے ھین نا۔۔
سب سے پہلے گاۓ سے حاصل شدہ انسولین انسانی جسم مین داخل کی گئی جس کا نتیجہ خاطر خواہ رھا مذید تحقیق سے پتہ چلا کہ سور سے حاصل شدہ انسولین انسانی انسولین کے قریب تر ھے اس کے بعد اسے ترجیح دی جانے لگی قطع نظر کہ یہ حلال ھے یا حرام ھے اب تمام اسلامی ممالک مین یہی سور کی انسولین استعمال ھوتی ھے اور اسے ھی فروخت فرما رھے ھین یاد رکھین انسولین کے ٹیکے لگا کر شوگر سے نجات قطعی نہین ملتی لیکن یہ فوری اثر بھی ھے گھنٹون آپ اس سے عارضی فائدہ حاصل کرسکتے ھین اب آگے کیا ھوتا ھے عارضی فائدہ تو ھو گیا لیکن جب باھر سے انسولین ملتی ھے تو بیٹا سیلز کو کیا مصیبت پڑی ھے کہ وہ مذید انسولین بناۓ دوستو مراثیون کے کٹّے والی بات ھے جو بیٹھ کے ھی رینگنا پسند کرتا ھے بالکل اسی طرح بیٹا سیلز دوستو مذید سست ھو جاتے ھین جب باھر سے عارضی طور پہ بہترین جانور سور کی انسولین ملتی ھے اور ھمیشہ بیرونی امداد کے منتظر رھتے ھین اور جو بیرونی امدار پہ لگے ھین ان کا کیا حال ھے یہ آپ اچھی طرح جانتے ھین بلکہ بالکل ناکارہ ھوجاتے ھین اکثر دیکھا گیا ھے لبلبلہ کو کینسر تک ھو جاتا ھے اب ھونا تو یہ چاھیے تھا کہ جب ایسی صورت حال پیدا ھوئی تو بیٹا سیلز کو جوش دین اسے تحریک دین تاکہ یہ اپنی ضرورت کے مطابق انسولین خود پیدا کرے اس کے لئے اسے محرک عضلات دوائین دین تاکہ یہ اٹھ کھڑا ھو اور اپنے کام مین جت جاۓ لیکن آپ بیرونی انسولین استعمال کروا کر اسے چین کی بانسری بجانے پہ خود لگاتے ھین امید ھے بات سمجھ گئے ھونگے شوگر کے مریض کو ھمیشہ عضلاتی محرک غذا اور دوا تجویز کرنی چاھیے جیسا کہ مین پہلے عرض کرچکا ھون پرندون کا گوشت اور انڈے وہ بھی دیسی مرغی کے کھلائین مذید علاج لکھنے سے پہلے ایک سوال کا جواب لکھ دون دوستو جو بات کرنے لگا ھون اس کی وضاحت تو مین پہلے ھی تفصیل سے کرچکا ھون بعض لوگ یا طبیب انسولین کو سور کے پتہ سے حاصل کرنے کا علم رکھتے ھین جب کہ ایسی بات نہین یہ سور کے خون سے سیرم الگ کرکے اس سے نکالی جاتی ھے جیسا کہ مین پہلے بتا چکا ھون انسولین خون مین ھی شامل ھوتی ھے باقی بہترین علاج مین ایک بات نوٹ کرلین شوگر کا مریض ھاتھ زمین پہ ٹکا کر ٹانگین دیوار کے سہارے اگر پانچ منٹ اوپر آسمان کی طرف رکھے بلکہ ساکن رھے تو تمام دوران خون سمٹ کر آپ کے سر والے حصہ کی طرف آجاۓ گا اس کے بعد کھڑے ھو کر پیدل چار کلومیٹر سفر کرے روزانہ صبح خالی پیٹ تو انشاءاللہ ایک ماہ بعد کسی دوا کا محتاج نہین رھے گا یہ عمل مسلسل جاری رکھین اور دواؤن سے بچین یاد رکھین شوگر کا مریض جتنا دواؤن سے دور رھے گا بہتر زندگی گزار سکے گا اب دواؤن سے بندہ ھٹ اس وقت ھی سکتا ھے جب آپ یہ عمل کرین گے اب جو لوگ مکمل طور پہ دواؤن کے محتاج ھو چکے ھین وہ بہترین طریقہ سے یہ دوا استعمال کرسکتے ھین پھلی کیکر اور حرمل کے بیج برابروزن پیس لین ماشہ صبح شام استعمال ھمراہ پانی کرین اگر بدن مین حرارت کی کمی ھے تو ساتھ جلوتری اور عقرقرحا ملا لین بلکہ زعفران بھی آدھا حصہ شامل کر لین پھر بڑے سائز کیپسول بھر کر تین وقت ھمراہ پانی دین اور اس بات کا بھی خیال رکھین مٹھاس مکمل طور پہ قطعی نہ چھوڑین بلکہ نیچرل مٹھاس استعمال کبھی کبھار ضرور کیا کرین یعنی ھر وہ فروٹ جو پہلے کھٹا اور بعد مین میٹھا ھوتا ھے جیسے سیب انگور انار آم چھوڑ کر باقی ھر کھٹائی جس مین آئی تھی وہ فروٹ استعمال کرسکتے ھین باقی سوالات کی تشریح پھر کبھی کردین گے ویسے اس مرض کے درجات کافی ھین جیسے کوما ھو جانا ھاتھ پاؤن کا سن ھو جانا قوت باہ کی کمی ھوجانا جیسی بے شمار علامات پیدا ھوتی ھین ان پہ پھر کبھی لکھین گے دعاؤن مین محمود بھٹہ کو یاد رکھیے گا

No comments:

Post a Comment